اردو کو کسی مذہب سے جوڑنا غلط

,

   

دستور ہند میں اردو کو بنیادی حق حاصل، دہلی میں قومی اردو کونسل کی عالمی کانفرنس کا اختتام

نئی دہلی ۔ 20 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اردو زبان کو کسی مذہب سے جوڑنا غلط ہوگا۔ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اردو کو اسلام یا کسی مذہب سے نہیں جوڑا جانا چاہئے۔ نئی دہلی میں منعقدہ قومی اردو کونسل کی چھٹویں عالمی اردو کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ زبانیں سماج میں ایک دوسرے سے رابطہ کا حصہ ہوتی ہیں۔ اردو بھی ہندوستانی معاشرہ میں باہمی رابطہ کا ذریعہ ہے۔ اردو کے قاری آج مدارس کی بدولت موجود ہیں۔ اردو کو اگر رابطہ کی زبان قرار دیا جائے تو مناسب ہے۔ انہوں نے عالمی اردو کانفرنس کو ایک نہایت ہی کامیاب کانفرنس قرار دیا۔ کانفرنس میں اردو کے حقیقی مسائل اور ان کے حل پر غوروخوض کیا گیا۔ کانفرنس میں قرارداد بھی پیش کی گئی۔ کانفرنس میں شریک تمام شرکاء نے اردو کی ترقی و ترویج پر زور دیا۔ ذرائع ابلاغ میں اردو کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مقالے پیش کئے گئے۔ پروفیسر مرنال چٹرجی نے اپنے مقالے میں کہا کہ اردو مذہبی زبان ہرگز نہیں ہے۔ کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کہا کہ زبانوں کا کوئی ملک نہیں ہوتا۔ حکومت کی ذمہ داری ہیکہ وہ شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرنے کی کوشش کرے۔ دستورہند میں اردو زبان کو اختیار کرنے کا بنیادی حق دیا گیا ہے۔ جسٹس سہیل نے آرٹیکل 29 اور 30 کا حوالہ دیتے ہوئے مادری زبان اور بنیادی تعلیم سے متعلق اظہارخیال کیا اور کہا کہ دستورہند ہمیں ہماری زبان میں بنیادی تعلیم حاصل کرنے کا حق دیتا ہے۔ اس سہ روزہ کانفرنس میں دہلی کی مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ و طلبہ کے علاوہ اردو کے ہزاروں شیدائیوں کی تعداد موجود تھی۔