ازدواجی زندگی کے آداب / قسط نمبر: 1

,

   

1: بیوی کیساتھ اچھا سلوک کرنا:
بیوی کے ساتھ اچھے سلوک کی زندگی گزارئیے۔ اس کے حقوق کشادہ دلی کے ساتھ کیجئے اور ہر معاملے میں احسان اور ایثار کی روش اختیار کیجئے۔ خدا کا ارشاد ہے۔
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوف
”اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی گزارو۔“

2: بیوی کیساتھ صبر و تحمل اور اعلی ظرفی کا معاملہ کرنا:
جہاں تک ہو سکے بیوی سے خوش گمان رہیے۔ اور اس کے ساتھ نباه کرنے میں تحمل، بردباری اور عالی ظرفی کی روش اختیار کیجئے۔ اگر اس شکل صورت یا عادت و اخلاق یا سلیقہ اور ہنر کے اعتبار سے کوئی کمزوری بھی تو صبر کے ساتھ اس کو نظر انداز کیجئے ۔ اور اس کی خوبیوں پر نگاہ رکھتے ہوئے فیاضی، درگزر، ایثار اور مصالحت سے کام لیجئے، خدا کا ارشاد ہے۔
وَالصُّلْحُ خَيْرٌ
”اور مصالحت خیری خیر ہے۔“

اورمومنین کو ہدایت کی گئی ہے۔
فَإِن كَرِهۡتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰۤ أَن تَكۡرَهُوا۟ شَیۡـࣰٔا وَیَجۡعَلَ ٱللَّهُ فِیهِ خَیۡرࣰا كَثِیرࣰا﴾ [النساء: 19]
”پھر اگر وہ تمہیں(کسی وجہ سے) ناپسند ہوں، تو ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو، مگر خدا نے اس میں (تمہارے لئے) بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو۔“

اسی مفہوم کو نبیﷺ نے ایک حدیث میں یوں واضح فرمایا ہے:
”کوئی مومن اپنی مومنہ بیوی کو نفرت نہ کرے، اگر بیوی کی کوئی عادت اس کو ناپسند ہے تو ہوسکتا ہے کہ دوسری خصلت اس کو پسند آجائے۔“

3: بیوی کیساتھ عفو و درگزر سے کام لینا:
عفو و کرم کی روش اختیار کیجئے اور بیوی کی کوتاہیوں نادانیوں اور سرکشیوں سے چشم پوشی کیجیے عورت عقل و فطرت کے اعتبار سے کمزور اور نہایت ہی جذباتی ہوتی ہے ہے اس لیے صبر و سکون رحمت و شفقت اور دلسوزی کے ساتھ اس کو سدھارنے کی کی کوشش کیجئے اور صبر و ضبط سے کام لیتے ہوئے اس کے ساتھ نباہ کیجئے خدا کا ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ ۚ وَإِن تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ [التغابن: 14]
” مومنوں تمہاری بعض بیویاں اور بعض اولاد تمہارے دشمن ہیں، سو ان سے بچتے رہو، اور اگر تم عفو و کرم درگزر اور چشم پوشی سے کام لو تو یقین رکھو کہ خدا بہت ہی زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“

4: بیوی کے ساتھ خوش اخلاقی اور پیار و محبت سے پیش آنا:
بیوی کے ساتھ خوش اخلاقی کا برتاؤ کیجئے اور پیار و محبت سے پیش آئیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
”کامل ایمان والے مومن وہ ہیں ہیں جو اپنے اخلاق میں سب سے اچھے ہوں اور تم میں سب سے اچھے لوگ وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے حق میں سب سے اچھے ہوں۔ [ترمذی]

      اپنی خوش اخلاقی اور نرم مزاجی کو جانچنے کا اصل میدان گھریلو زندگی ہے، گھر والوں ہی سے ہر وقت کا واسطہ رہتا ہے اور گھر کی بے تکلف زندگی میں ہی مزاج اور اخلاق کا ہر رخ سامنے آتا ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ وہی مومن اپنے ایمان میں کامل ہے ہے جو گھر والوں کے ساتھ خوش اخلاقی، خندہ پیشانی اور مہربانی کا برتاؤ رکھے کھیلوں کی دلجوئی کرے اور پیار و محبت سے پیش آئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری
( ماخوذ: آداب زندگی، تالیف: مولانا محمد یوسف اصلاحی صاحب)

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ