اسرائیلی انتخابات : بینی گائنز کو بنجامن نتن یاہو پرمعمولی سبقت

,

   

شدت پسند یہودی لیڈر سیاسی بقاء کی جدوجہد میں پچھڑتے ہوئے ۔ اعتدال پسند یہودی لیڈر سے کانٹے کا مقابلہ

تل ابیب 17 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اسرائیل میں رات دیر گئے ختم شد رائے دہی کو موجودہ وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کے سیاسی مقدر کے فیصلے پر ریفرینڈم تصور کیا جا رہا ہے جس میں انہیںاپنے اعتدال پسند حریف و سابق فوجی کمانڈر بینی گائنز سے کانٹے کا مقابلہ درپیش ہے جس میں بینی گائنز ایک قدم آگے بتائے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ بینی گائنز کو اسرائیل کے عرب اتحاد کی مکمل تائید حاصل ہے اور یہ قیاس بھی کیا جا رہا ہے کہ انہیں نتائج کے اعلان کے بعد عرب اتحاد کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دینے کا موقع بھی مل سکتا ہے ۔ نتن یاہو ماہ جولائی میں اسرائیل کے طویل عرصہ تے خدمت انجام دینے والے وزیر اعظم بن گئے تھے اور وہ کئی برسوں میں پہلی مرتبہ انتہائی سخت مخالفت کا سامنا کرر ہے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں چھ ماہ قبل بھی انتخاب ہوا تھا جس کے بعد وزیر اعظم گورننگ کونسل تشکیل دینے میں ناکام ہوگئے تھے جس کے بعد اب پھر انتخابات ہو رہے ہیں۔ پہلے راونڈ کے ایگزٹ پولس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو وہی صورتحال اب بھی درپیش ہے جو اپریل میں ہوئی تھی ۔ نتن یاہو اور ان کا دائیں بازو کا بلاک 61 نشستوں کی اکثریت حاصل کرنے میںناکام رہا ہے ۔ دو ایگزٹ پولس میں گائنز کی پارٹی کو معمولی سبقت دکھائی گئی ہے ۔ ایک چینل 12 کے ایگز ٹ پول میں کہا گیا ہے کہ اس اتحاد کو 34 نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں جبکہ نتن یاہو کی لیوکڈ پارٹی ایک نشست پیچھے رہے گی ۔ اس اتحاد میں عرب اتحاد کو جملہ 11 نشستیں ملنے کی پیش قیاسی کی جا رہی ہے ۔ آٹھ نشستیں لیبرمن کی پارٹی کو مل سکتی ہیں۔ اس دوران چینل 13 پر ایک ایگزٹ پول پیش کیا گیا ہے

جس میں کہا گیا ہے کہ بینی گائنز کی پارٹی کو 33 نشستیں ملیں گی اور نتن یاہو کی پارٹی کو 31 نشستیں مل سکتی ہیں اور وہ گائنز سے دو نشست پیچھے ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں آج انتخابات میں ووٹ ڈالے گئے تھے اور ہندوستانی معیار وقت کے مطابق رات دیر گئے رائے دہی مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی جس میں بینی گائنز کو نتن یاہو پر معمولی سبقت دکھائی گئی ہے ۔ قبل ازیں اسرائیل کے عام انتخابات میں آج دوسرے مرحلہ کی رائے دہی ہوئی۔ یہ انتخابات عرب رائے دہندوں کے لئے اہم ہیں۔ اسرائیلی انتخابات کے نتائج مشرق وسطیٰ میں فلسطینیوں اور عربوں کے مستقبل پر اثرانداز ہوں گے۔ عرب رائے دہندے کلیدی رول ادا کرنے والے ہیں کیوں کہ اِس مرتبہ عرب رائے دہندوں نے بڑھ چڑھ کر ووٹنگ میں حصہ لیا ہے۔ اسرائیلی عرب رائے دہندے ملک کے 5.8 ملین رائے دہندوں کا تقریباً 6 فیصد ہیں۔ گزشتہ مرتبہ کئی عرب رائے دہندوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا اِسی لئے عرب پارٹیوں کو صرف 10 نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔ سابق میں 15 نشستیں رکھنے والے عرب نمائندوں کی تعداد گھٹ کر 10 ہوجانے سے پارلیمنٹ میں عربوں کی نمائندگی کو دھکہ پہنچا تھا۔ اسرائیلی عرب رائے دہندوں نے رواں انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ اسرائیلی عرب قائدین نے اپنے لیڈر ایمن اودھ کی زیرقیادت اپنا ایک یونائیٹیڈ عرب فورم بنالیا ہے۔ عرب فورم نے اگر بینی گائنز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کو 60 نشستیں ملتی ہیں تو اِس کی تائید کریں گی۔ عرب قائدین نے دعویٰ کیاکہ وہ بینی گائنز سے اتحاد کرکے ایک سنٹر لیفٹ اتحاد قائم کریں گے۔ اُن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ اِس مرتبہ 28 نشستوں پر کامیابی حاصل کریں گے۔ بشرطیکہ 65 فیصد عرب شہری اُن کے حق میں ووٹ دیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق انتخابات میں 10 فیصد عرب شہریوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا تھا لیکن اس مرتبہ نیتن یاہو کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے70 فیصد عربوں نے رائے دہی میں حصہ لیا ۔