اسرائیل کیساتھ تعلقات پرفلسطینی مملکت کا کاز متاثر نہیں ہو گا: امارات

   

ابوظہبی: متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد آل نہیان کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیل کے ساتھ ہمارے تعلقات کا قائم ہونا خطہ میں پیشرفت کے لیے ایک تاریخی اقدام ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’بحرین کا بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نارمل بنانا چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کا ایک موقع ہے‘‘۔شیخ عبداللہ کے مطابق اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنا ظاہر کرتا ہے کہ عوام تنازعات سے تنگ آ چکے ہیں اور وہ استحکام کے خواہش مند ہیں … خطہ میں امن کے نتیجے میں ہزیمت اور تنازعہ کی قوتوں کا خاتمہ ہو گا‘‘۔اماراتی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ’’شدت پسند‘‘ غیر عرب قوتیں تنازع کو جنم دینے والی شہنشاہیت کے خواب دیکھ رہی ہیں۔ اس وقت انتہائی ترجیح خطے میں کشیدگی اور تناؤ میں کمی لانا ہے تا کہ امن اور سلامتی کے حوالے سے مکالمے کا آغاز ہو۔شیخ عبداللہ کے مطابق ’’اس مرحلے پر فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے پیش رفت اہم ہے۔ اسرائیلی اماراتی سمجھوتے نے مغربی کنارے کا انضمام روک دیا ہے‘‘۔اماراتی وزیر نے باور کرایا کہ ’’اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے سے فلسطینیوں کو ان کے حقوق پیش کرنے اور ان کی ریاست قائم کرنے کے حوالے سے پیش رفت متاثر نہیں ہو گی‘‘۔شیخ عبداللہ نے فلسطینی قیادت پر زور دیا کہ وہ بار آور بات چیت میں داخل ہونے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم امن کی جانب کسی بھی اقدام میں فلسطینی قیادت کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے‘‘۔اسرائیل کی عرب دنیا کے ساتھ بڑھتی قربت فلسطینی کاز کیلئے نقصاندہ سمجھے جارہی ہے۔ اسرائیل نے لگ بھگ دوسالہ کوشش کے بعد یو اے ای کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کرلئے اور دونوں ملکوں کے درمیان پہلی مرتبہ کمرشیل فلائیٹس بھی شروع ہوگئے۔ ان پروازوں کیلئے سعودی عرب نے اپنے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی جو عرب دنیا اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا منفرد اقدام ہے۔ اس کی تقلید کرتے ہوئے بحرین نے بھی اسرائیل کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی۔