اسپیکر اور منحرف کانگریس ارکان اسمبلی و کونسل کو ہائی کورٹ کی نوٹس

   

انضمام کے خلاف درخواست کی سماعت، صدرنشین کونسل و الیکشن کمیشن سے وضاحت طلبی
حیدرآباد ۔ 11۔جون (سیاست نیوز) کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے ٹی آر ایس میں انضمام کے خلاف داخل درخواستوں کی آج ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے ٹی آر ایس میں شامل 10 ارکان اسمبلی کے علاوہ اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی اور سکریٹری لیجسلیچر کو نوٹس جاری کی ہے۔ عدالت نے قانون ساز کونسل میں کانگریس کے ارکان کو غیر دستوری طور پر ٹی آر ایس میں ضم کرنے کے خلاف محمد علی شبیر کی درخواست کی آج سماعت کی ۔ عدالت نے اسمبلی اور کونسل میں انضمام کے خلاف درخواستوں کو یکجا کرکے مشترکہ سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ محمد علی شبیر نے درخواست میں کہا کہ صدرنشین کونسل کو اختیارات نہ ہونے کے باوجود کونسل میں کانگریس لیجسلیچر پارٹی کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ ہائی کورٹ نے اس سلسلہ میں صدرنشین کونسل سکریٹری لیجسلیچر ، الیکشن کمیشن کے علاوہ ٹی آر ایس میں ضم چار ارکان اسمبلی ایم ایس پربھاکر راؤ ، دامودر ریڈی ، سنتوش کمار اور اے للیتا کو نوٹس جاری کی ہے۔ اس معاملہ کی آئندہ سماعت 4 ہفتہ بعد ہوگی۔ اسی دوران بھٹی وکرمارکا اور اتم کمار ریڈی کی سابق میں داخل درخواستوں کی عدالت نے سماعت کی جن میں کہا گیا تھا کہ کانگریس لیجسلیچر پارٹی کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اگر اس طرح کی کوئی کوشش کی جائے تو اس سے پہلے کانگریس کو نوٹس جاری کرنے اسپیکر سے درخواست کی گئی تھی لیکن اسپیکر نے اس جانب توجہ نہیں دی ۔ ہائی کورٹ نے کانگریس وکلاء کی سماعت کے بعد پٹیشن میں تذکرہ کئے گئے ارکان اسمبلی کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ 10 ارکان اسمبلی میں آر کانتا راؤ ، اے سکو ،

ونما وینکٹیشور راؤ ، سریندر ، سی لنگیا ، ڈی سدھیر ریڈی، ہری پریا نائک ، سبیتا اندرا ریڈی ، اپیندر ریڈی اور ہرش وردھن ریڈی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی سکریٹری لیجسلیچر اور الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس جاری کی گئی ۔ دونوں ایوانوں میں کانگریس کے انضمام سے متعلق درخواستوں کی چار ہفتہ بعد سماعت کی جائیگی ۔ اس مدت کے دوران اسپیکر ، ارکان اسمبلی ، سکریٹری لیجسلیچر اور الیکشن کمیشن کو جواب داخل کرنا ہوگا۔ اسی دوران کانگریس کی ایک اور درخواست داخل کرکے سی ایل پی انضمام کے سلسلہ میں جاری کردہ سکریٹری لیجسلیچر کے بلیٹن کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی گئی۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اس کی کل چہارشنبہ کو سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ اسمبلی انتخابات کے بعد ٹی آر ایس میں کانگریس ارکان کے انحراف کا آغاز ہوا۔ وقفہ وقفہ سے ارکان نے ٹی آر ایس میں شمولیت کا اعلان کیا۔ انضمام کی ان کوششوں کے خلاف کانگریس قائدین کی جدوجہد کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا اور آخر کار منصوبہ کے مطابق 12 ارکان پر مشتمل سی ایل پی کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے کا اعلان کردیا گیا ۔ اسپیکر کے فیصلہ کے خلاف قانونی لڑائی میں کانگریس کو آج اس وقت حوصلہ ملا جب ہائیکورٹ نے دونوں ایوانوں کے اسپیکر و صدرنشین کے علاوہ ارکان اسمبلی کو نوٹس جاری کی۔ گزشتہ اسمبلی میں کانگریس ارکان کو رکنیت سے نااہل قرار دینے کے مسئلہ پر عدالت میں کانگریس کو کامیابی حاصل ہوئی تھی لیکن حکومت نے احکامات پر عمل نہیں کیا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ انہیں ہائی کورٹ سے انصاف کی امید ہے۔ تاہم اگر انصاف نہ ملے تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہونگے ۔