اس دوستی کو آخر کیا نام دیا جائے؟

,

   

مجلس کے ایم پی امتیاز جلیل و بی جے پی صدر بنڈی سنجے کی تصویر سوشیل میڈیا میں موضوع بحث

حیدرآباد: اس دوستی کو آخر کیا نام دیا جائے۔ سوشیل میڈیا میں ان دنوں بی جے پی ریاستی صدر بنڈی سنجے اور مجلس کے رکن پارلیمنٹ اورنگ آباد امتیاز جلیل کی تصویر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں بنڈی سنجے کی جانب سے امتیاز جلیل کو تاریخی چارمینار کا ماڈل بطور تحفہ پیش کیا جارہا ہے۔ یہ تصویر حیدرآباد کی ہے یا دہلی میں کسی تقریب میں دونوں قائدین کی ملاقات کی ہے، اس بارے میں کسی وضاحت کے بغیر سوشیل میڈیا پر عوام دلچسپ تبصرہ کر رہے ہیں۔ سیاسی طورپر تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد میں مجلس و بی جے پی قائدین ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ۔ عوام میں یہ تاثر دیا جاتا کہ بی جے پی حیدرآباد کے ماحول کو بگاڑنا چاہتی ہے۔ دونوں جانب سے اشتعال انگیز بیانات سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششیں کوئی نئی بات نہیں لیکن وقفہ وقفہ سے دونوں پارٹیوں کے قائدین کی درپردہ قربت کا ثبوت تصویر یا ویڈیو کی شکل میں منظر عام پر آرہا ہے۔ مختلف ریاستوں میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لے کر بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے الزامات کا سامنا کرنے والی مجلسی قیادت بنڈی سنجے اور امتیاز جلیل کی تصویر کے پر جواب دے گی؟ حالیہ بلدی انتخابات میں بنڈی سنجے نے حیدرآباد اورمسلمانوں کے بارے میں جو بیانات دیئے تھے ، وہ آج بھی عوام کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ انہوں نے پرانے شہر پر سرجیکل اسٹرائیک اور حیدرآباد کا نام تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حیدرآباد اور مسلمانوں کے بارے میں سنجے کے بیانات کے پس منظر میں دونوں کی ملاقات عوامی حلقوں میں حیرت کا باعث بنی ہے ۔ حیدرآباد اور مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کرنے والے بی جے پی ریاستی صدر سے خوشگوار ملاقات اور پھر تحفہ قبول کرنا کیا معنی رکھتا ہے۔ رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے کس کی ہدایت پر سنجے سے ملاقات کی ؟ نہ صرف حیدرآباد بلکہ تلنگانہ کے دیگر علاقوں میں عوام کے درمیان یہ تصویر مسلمانوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والی مجلس اور ہندوتوا کے علمبردار بی جے پی کے دعوؤں پر سوالیہ نشان لگاتی ہے۔ عوام کا تاثر ہے کہ سیاسی مقصد براری کیلئے دونوں ’نوراکشتی‘ لڑ رہی ہیں۔