افغانستان کے ہزارے کون ہیں؟اسلامی تاریخ کے ماہرین کی وضاحت

,

   

افغانستان کے طالبان کے ہاتھوں میں آنے کامطلب یہ ہے کے بعض اقلیتیں دوبارہ ظلم وستم کے خطرات کا شکار ہیں
فلوریڈا(یو ایس)۔جس سرزمین کو اب ہم افغانستان کہتے ہیں پہاڑوں راستو ں سے وہ مسلسل ہجرت کا مقام رہا ہے۔ اس کی لسانی‘ ثقافتی اور مذہبی تنوع سالوں کے تجارت کا نتیجہ رشم کے راستے کے ساتھ ہے۔

ملک کے ائین میں ایک درجن سے زائد مذہبی گروپس کا ذکر کیاگیاہے۔افغانستان کے طالبان کے ہاتھوں میں آنے کامطلب یہ ہے کے بعض اقلیتیں دوبارہ ظلم وستم کے خطرات کا شکار ہیں۔

ایک مذہبی اور سیاسی اسکالر کے طور پر کھوجہ شیعہ مسلم کمیونٹیوں پر توجہہ مرکوز کی گئی جو درحقیقت ہندوستان کے تھے مگراب ساری دنیا میں پھیل گئے ہیں‘ میں نے خطہ میں مذہبی اور نسلی اقلیت ہونے کی غیر یقینی صورتحال کا مطالعہ کیاہے۔

ان افغانیوں میں جو اب تک بہت ہار چکے ہیں‘ میں اس پر بحث کروں گا کہ اسلام کے مختلف پہلوؤں کی تشریح کرتے ہیں بالخصوص شیعہ ہزارے طبقہ‘ ملک کا تیسرا سب سے بڑا نسلی گروپ‘ جس کو ایک صدی سے زائد عرصہ سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

طالبان کے ماضی کے دورمیں ہزارے گروپ کے ساتھ ہونے والی ظلم وزیادتیوں کی عکاسی کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے بموجب 2021

جولائی کے روزافغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں طالبان کے جنگجوؤں نے 9ہزارے لوگوں کا ماردیاتھا۔


عظیم تاریخ
صدیوں قبل ہزارے کی جڑیں ساوتھ ایشیاء سے جڑی ہیں۔ ان کے آباؤ ادجداد کے متعلق کہاجاتا ہے کہ منگول دستوں میں وہ شامل رہے ہیں اوران حالیہ جینیاتی تجزیہ سے منگول نسل کی جزوی تصدیق ہوئی ہے۔

آج کی تاریخ میں افغانستان کی قومی آبادی میں ہز.ارے کی 10سے 20فیصد کی حصہ داری ہے‘ جو ان کے روایتی ابائی مقام ایک مرکزی خطہ ہے جس کو ہاجرات کہاجاتا ہے۔ یہ انہیں ملک میں 38ملین کی ایک اہم اقلیتی بناتا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان میں بھی ہزارے کی نمایا ں کمیونٹی ہے‘ اس کے علاوہ مغربی ممالک جیسے امریکہ او ربرطانیہ میں بھی یہ موجود ہیں۔پچھلے پانچ دہوں میں 1973میں ہوئی بغاوت‘ سوویت کا حملہ‘ طالبان کا اٹھنا اور امریکہ کے زیر قیادت جنگ کے دوران کئی ہزارے افغان سے باہر چلے گئے ہیں


مسلسل نشانہ بنائے جانا
وہیں بیشتر ہزارے مسلمان ہیں ان میں اکثریت اقلیتی شیعہ روایت کی ہے۔ دنیابھر میں پھیلے ہوئے زیادہ تر مسلمان سنی کہلائے جاتے ہیں۔ شیعہ او رسنی عقائد کے مطابق وہ زندگی گذارتے ہیں۔

کسی اورمقام کے مقابلہ افغانستان میں اکثریت سنی مسلمانوں کی آبادی اورشیعہ مسلمانوں کے درمیان میں کشیدگی زیادہ رہی ہے۔

افغانستان اور اس کے ساتھیوں میں پاکستان میں طالبان نے بے رحمی کے ساتھ ہزارے لوگوں کو نشانہ بنایااور ان کاقتل کیاہے۔

ساوتھ ایشیاء میں بھی دعوۃ اسلامی کے تصدیق شدہ گروپس نے بھی شیعوں کو نشانہ بنایاہے اور اس میں ہزارے بھی شامل ہیں۔