اقلیتوں کی تعلیمی ترقی میں رکاوٹ کیلئے ٹی آر ایس ذمہ دار

,

   

انجنیئرنگ اور دیگر کالجس بند کردیئے گئے، پردیش کانگریس ترجمان نظام الدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 21 ۔ اگست (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی نے ٹی آر ایس حکومت پر اقلیتوں کی تعلیمی ترقی میں رکاوٹ کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجہ میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 64 اقلیتی تعلیمی ادارے بند ہوگئے ۔ پردیش کانگریس کے ترجمان سید نظام الدین میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیف منسٹر سے مانگ کی کہ گزشتہ پانچ برسوں میں اقلیتی اداروں کی تعداد میں کمی اور مختلف کورسس میں اقلیتی طلبہ کے داخلوں میں کمی کا جائزہ لینے کے لئے آزادانہ کمیشن قائم کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اقلیتوں سے ہمدردی کے جھوٹے دعوے کرتی ہے جبکہ اس کا عمل دعوے کے برخلاف ہے۔ اقلیتوں سے ہمدردی کا دعویٰ کرنے والی ٹی آر ایس حکومت نے فیس باز ادائیگی اور اسکالرشپ اسکیمات کو عملاً ختم کردیا ہے جس کے نتیجہ میں اقلیتی تعلیمی ادارے بحران کا شکار ہوگئے۔ صدر تلنگانہ پی سی سی میناریٹی ڈپارٹمنٹ گریٹر حیدرآباد سمیر ولی اللہ کے ہمراہ سید نظام الدین نے 2004 ء سے 2019 ء کے درمیان اقلیتی تعلیمی اداروں کے موقف کی تفصیلات جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بند طریقہ سے اقلیتوں کو تعلیم سے دور کردیا گیا ہے ۔ فیس باز ادائیگی اور اسکالرشپ کی برخواستگی جیسے فیصلے اعلیٰ تعلیم کے حصول میں اہم رکاوٹ ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا وعدہ کیا تھا، اس کے علاوہ مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں 12 فیصد تحفظات کا اعلان کیا گیا لیکن آج تک دونوں وعدے پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کے سی آر پر بی جے پی کے خفیہ ایجنڈہ پر عمل آوری کا الزام عائد کیا ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں اقلیتوں کے 41 ادارے بند ہوچکے ہیں ۔ آل انڈیا کونسل فار ٹکنیکل ایجوکیشن کے مطابق 2014-15 ء میں 117 ادارے منظور کئے گئے۔ تاہم 2019-20 ء میں یہ تعداد گھٹ کر 76 ہوگئی۔ 35 فیصد ادارے بند ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی تعلیمی اداروں میں داخلوں کے فیصد میں کمی آئی ہے۔ 2014-15 ء میں 57536 داخلے ہوئے تھے جو 2019 ء میں گھٹ کر 32517 ہوگئے۔ اس طرح 43 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ کانگریس قائدین نے بتایا کہ اقلیتی تعلیمی اداروں میں کامیابی کا فیصد 47 تھا جو 4 برسوں میں گھٹ کر 39 فیصد ہوچکا ہے ۔ اقلیتی لڑکیوں کے لئے ایل بی نگر میں واحد گورنمنٹ پالی ٹیکنک قائم کیا گیا تھا لیکن اسے بند کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2014-15 ء میں غیر امدادی خانگی اقلیتی انجنیئرنگ کالجس کی تعداد 56 تھی جو 2019-20 ء میں گھٹ کر 32 ہوچکی ہے۔ مینجمنٹ کالجس کی تعداد 67 تھی جو پانچ برسوں میں گھٹ کر 50 ہوگئی ۔ ایم سی اے کے 19 اور فارما کے 13 کالجس بند ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسکالرشپ اور فیس بازادائیگی ختم کرتے ہوئے اقلیتی تعلیمی اداروں کو بحران سے دوچار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 64 تعلیمی اداروں کی کمی اور 25,000 نشستوں پر داخلوں کا نہ ہونا کے سی آر حکومت کا کارنامہ ہے ۔ کے سی آر کی اقلیتوں سے ہمدردی محض دکھاوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹی آر ایس حکومت کو اقلیتوں سے واقعی ہمدردی ہے تو انہیں آزادانہ کمیشن قائم کرتے ہوئے کالجس کی کمی اور اقلیتوں کی تعلیم سے دوری جیسے امور کی وجوہات کا پتہ چلانا چاہئے ۔ گزشتہ پانچ برسوں میں جو تعلیمی ادارے بند ہوئے ہیں، ان کے احیاء کیلئے حکومت کی اسکالرشپ اور فیس بازادائیگی اسکیمات کا احیاء ضروری ہے۔