امارات میں کورونا وائرس سے نوجوان ہی زیادہ متاثر

   

دبئی۔30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) متحدہ عرب امارات میں نئے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے بیشتر نوجوان ہیں ان کی عمریں 20 سے44 برس کے درمیان ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر امارات میں کورونا سے نوجوان کیوں متاثر ہورہے ہیں؟تفصیلات کے مطابق وزارت صحت کی ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحوسنی نے اعتراف کیا کہ یہ بات درست ہے کہ کورونا سے متاثر ہونیوالے بیشتر نوجوان ہیں۔ ماہرین نفسیات اور ڈاکٹروں نے اس کے چار اسباب بتائے ہیں۔ نوجوانوں کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا پہلا سبب یہ ہے کہ وہ وائرس کو اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔دوسرا سبب یہ ہے کہ وہ ڈاکٹروں کی تنبیہ کونظر انداز کررہے ہیں۔تیسرا سبب یہ ہے کہ نوجوان بیجا خوداعتمادی کا شکار ہیں انہیں یقین ہے کہ وہ وائرس پر قابو پالیں گے۔ چوتھا بڑا سبب یہ ہے کہ خانگی اداروں کے بیشتر کارکن نوجوان ہیں اور وہ اپنی ملازمت کے حوالے سے مختلف قسم کی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں اور وائرس سے بچاؤ کا اہتمام نہیں کرتے۔کینیڈا کی اونٹاریو یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر حسام التتری نے کہاکہ کورونا وائرس میں نوجوانوں کے مبتلا ہونے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔انہو ں نے کہا کہ امارات میں نوجوان آباد ہیں بیشتر بیرونی افراد ہیں اور ملازمین کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔تاجروں اور سیاحوں میں بھی بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے، جس معاشرے میں جس گروپ کے لوگ زیادہ ہوں گے وہی متاثر بھی زیادہ ہوں گے۔انھوںنے مزید کہا کہ بیشتر نوجوان صحت ہدایات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔یہ بات مشاہدے میںآئی ہے کہ نئے کورونا وائرس کو میڈیا نے حد سے زیادہ بڑھاوا دیا ہے۔ ایسی سوچ رکھنے والوں نے قرنطینہ ضوابط کی پابندی نہیں کی۔ انہیں گھروں میں رہنے کیلئے کہا گیاتھا۔کاش یہ لوگ غیر ممالک کی طرف دیکھ لیتے تو پتہ چلتا کہ 84 سے زیادہ ممالک میں کرفیو لگانے کی کوئی نہ کوئی تو معقول وجہ ہوگی۔ماہر نفسیات احمدالسید نے کہا کہ نوجوانوں کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونیکی دو بڑی وجوہات بتائی ہیں۔پہلی وجہ تو یہ ہے کہ نوجوانوں کا طرز حیات سنجیدگی اور ذمہ داری سے خالی ہے نوجوان خود کو کسی بات کا پابند بنانا پسند نہیں کرتے۔دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ20 سے 44 برس کے نوجوان خانگی اداروں پر چھائے ہوئے ہیں اور خانگی ادارے آن لائن ڈیوٹی کے اصول پر بہت کم عمل کررہے ہیں۔