امریکہ کو بھی سوویت یونین کی طرح افغانستان میں شکست :گلبدین حکمت یار

   

اسلام آباد: حزبِ اسلامی کے سربراہ اور افغانستان کے سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار نے طالبان کیساتھ جلد مذاکرات کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیں گے۔انسٹیٹیوٹ آف پالیسیز اسٹڈیز میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ تحفظات کے باوجود امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ نے افغانستان چھوڑنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ دوسرا کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔سربراہ حزب اسلامی نے مزید کہا کہ امریکہ کو افغانستان میں شکست ہوچکی ہے ، القاعدہ صرف ایک بہانہ تھا اور وہ کب کے ختم ہوچکے ہیں مگر امریکہ افغانستان میں موجود رہا اور اب سوویت یونین کی طرح شکست کھا کر افغانستان سے نکل رہا ہے۔ امریکی خود تسلیم کرتے ہیں کہ کابل حکومت ناکام ہے۔ گلبدین حکمت یار نے کہا کہ امریکہ کے انخلاء کے بعد کابل حکومت کے رہنے کا کوئی امکان نہیں اسلامی قوانین کے مطابق جنہوں نے دہائیوں تک جہاد کیا وہ حکومت کے حقدار ہیں۔ ہندوستان اور ایران اشرف غنی حکومت کی حمایت کرتے ہیں مگر افغانستان میں جنگ نہ تو ہندوستان اور نہ کسی اور کے مفاد میں ہے.سربراہ حزب اسلامی نے مزید کہا کہ اب افغانستان میں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرایا جائے گا خوشی ہوگی اگر امریکہ یہ سمجھ لے کہ پاکستان ایک قابلِ اعتبار دوست ہے۔کشمیر کا مسئلہ مظالم اور بربریت سے حل نہیں ہو سکتا مسئلہ کشمیر بغیر کسی مداخلت کے کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے.گلبدین حکمت یار نے کہا کہ افغانوں کو غیر جانبدار مذاکرات کرنے ہوں گے امریکی انخلاء کے بعد اشرف غنی سے دوسری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی ہونی چاہیے اگر ایسا نہ ہوا تو نجیب حکومت کا حال سامنے ہے یہ ناممکن ہے کہ مسئلے کا حصہ رہنے والی حکومت موجود رہے اس صورت میں جنگ ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار 3روزہ دورے پیر کو پاکستان پہنچے تھے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی۔