انتخابی وعدوں پر کے سی آر کو کھلے مباحث کا چیلنج : پونالہ لکشمیا

,

   

کے سی آر کے پاس صرف زبانی باتیں ،12 فیصد مسلم تحفظات کہاں ہیں؟
حیدرآباد۔/18 جنوری، ( سیاست نیوز) سابق صدر پردیش کانگریس کمیٹی پونالہ لکشمیا نے انتخابی وعدوں کی تکمیل پر چیف منسٹر کے سی آر کو کھلے مباحث کا چیلنج کیا ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پونالہ لکشمیا نے99 فیصد انتخابی وعدوں کی تکمیل سے متعلق کے سی آر کے دعویٰ کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ دونوں اسمبلی انتخابات کے موقع پر انتخابی منشور میں جو وعدے کئے گئے تھے وہ جوں کے توں برقرارہیں۔ اگر کے سی آر واقعی انتخابی منشور پر عمل آوری کا یقین رکھتے ہیں تو انہیں کھلے مباحث کیلئے تیار ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے پاس سوائے بیان بازی اور وعدوں کے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے وعدوں پر عمل آوری کی فکر نہیں کی۔2014 میں 34 اُمور پر مشتمل انتخابی منشور جاری کیا گیا تھا اس کے علاوہ 2018 میں نئے وعدے کئے گئے۔ پونالہ لکشمیا نے کہا کہ ٹی آر ایس کے انتخابی منشور کو انٹرنیٹ سے نکال دیا گیا ہے تاکہ عوام حکومت سے وعدوں کے بارے میں سوال نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا انتخابی منشور آج بھی انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔ کانگریس قائد نے چیف منسٹر کو چیلنج کیا کہ اگر ان میں ہمت اور حوصلہ ہو تو وہ انتخابی وعدوں کے بارے میں مباحث کیلئے تیار ہوں۔ کے سی آر انتخابی منشور کو مقدس کتاب قرار دیتے رہے ہیں لیکن انتخابی منشور کو کچرے دان کی نذر کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رعیتو بندھو، کسانوں کو قرض کی معافی، مسلمانوں اور درج فہرست اقوام کو 12 فیصد تحفظات ، بیروزگار نوجوانوں کو ماہانہ 3036 روپئے کی ادائیگی، قبائیل کو 3 ایکر اراضی کی فراہمی جیسے وعدے کئے گئے تھے۔ کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا وعدہ آج تک پور نہیں ہوا۔ انہوں نے آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر میں بے قاعدگیوں کا الزام عائد کیا اور کہا کہ پراجکٹس کے نام پر بھاری کمیشن حاصل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس دور حکومت کی اسکیمات پر عمل کرتے ہوئے کے سی آر اپنا نام جوڑ رہے ہیں۔ پونالہ لکشمیا نے کہا کہ کے سی آر کو صرف زبانی وعدوں کے ذریعہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی فکر ہے۔ بلدی انتخابات میں عوام ٹی آر ایس کو مناسب سبق سکھائیں گے۔