’انکاؤنٹر اسٹیٹ ‘میں وکاس دوبے نیا شکار ۔ یوپی میں گینگسٹر کی ڈرامائی ہلاکت

,

   

اترپردیش پولیس کے بیان میں کئی جھول
ٹرانزٹ ریمانڈ کے بغیر اجین سے روانگی پر بھی سوال
سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات ہو : اپوزیشن
کانپور میں پولیس پر حملے کے بعد 8 یوم میں 6 انکاؤنٹر

کانپور (یوپی): اترپردیش اور گزشتہ تین سال سے الزام لگایا جاتا رہا ہیکہ اسے یوگی حکومت نے ’’انکاؤنٹر اسٹیٹ‘‘ میں تبدیل کردیا ہے۔ جمعہ کو اس کی پھر ایک بار توثیق ہوئی جب گینگسٹر وکاس دوبے کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا اور دعویٰ کیا کہ وہ اسے اُجین (مدھیہ پردیش) سے لے جارہی کار شہر کے مضافات میں ہائی وے پر ویران راستے میں الٹ جانے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ ایس یو وی گاڑی ضلع کانپور کے بھاونتی علاقہ میں حادثہ کا شکار ہوئی جہاں بارش کے سبب پھسلن میں گاڑی الٹ گئی۔ اسپیشل ٹاسک فورس کے بیان کے مطابق ڈرائیور نے سڑک پر موجود مویشیوں کو ٹکر سے بچانے کی کوشش میں گاڑی کا توازن کھو دیا۔ یہ کار پولیس گاڑیوں کے مختصر قافلہ کا حصہ تھی۔ پولیس نے کہا کہ گینگسٹر نے اس حادثہ میں زخمی پولیس والوں میں سے ایک کا پستول چھین لیا اور فرار ہونے کی کوشش کی جس پر اسے گولی مارنا پڑا۔ اس بیان پر اپوزیشن پارٹیوں نے متعدد سوالات اٹھائے ہیں اور کہا کہ سب کچھ کہانی اور ڈرامہ بازی معلوم ہوتا ہے۔ یہ فرضی انکاؤنٹر کے سواء کچھ نہیں۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ اسپیشل ٹاسک فورس کے دو ارکان کے بشمول 6 پولیس والوں کو صبح تقریباً 6 بجے اس حادثہ میں زخم آئے جبکہ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ 2 جولائی کو نصف شب کے بعد کانپور کے موضع بیکرو میں پولیس پارٹی کے خلاف گھات لگا کر حملہ کیا گیا تھا جس کی مبینہ طور پر دوبے نے منصوبہ بندی کی تھی۔ پولیس پارٹی اسے گرفتار کرنے پہنچی تھی اور اسے حملہ کا نشانہ بنایا گیا جس میں 8 پولیس ملازمین ہلاک ہوگئے۔ اس واقعہ کے بعد سے اندرون 8 یوم پولیس انکاؤنٹرس میں ہلاک ہونے والے ملزمین میں دوبے چھٹا فرد ہے۔ مدھیہ پردیش پولیس نے دوبے کو جمعرات کی صبح اجین میں مہاکال مندر کے باہر گرفتار کیا تھا اسے شام میں اترپردیش پولیس ٹیم کے حوالہ کردیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہیکہ یوپی پولیس ٹرانزٹ ریمانڈ کے بغیر دوبے کو لیکر اپنی ریاست کو روانہ ہوگئی۔

کانپور رینج انسپکٹر جنرل موہت اگروال نے کہا کہ دوبے زخمی پولیس ملازم کی پستول کے ساتھ کار سے فرار ہونے لگا۔ اس کا تعاقب کیا گیا اور پولیس نے اسے گھیر لیا اور خود کو حوالہ کردینے کیلئے کہا۔ جب اس نے ہلاک کرنے کے ارادہ سے فائرنگ شروع کردی تب پولیس کو اپنے دفاع میں جوابی فائر کرنا پڑا۔

دھول مٹی سے بھری سڑک پر خون کے کئی دھبے پائے گئے جہاں مبینہ گینگسٹر کو گولی ماری گئی۔ ایک صحافتی بیان میں بتایا گیا کہ اسے فوری دواخانہ لے جایا گیا جہاں وہ علاج کے دوران جانبر نہ ہوسکا۔ تاہم گنیش شنکر ودیارتھی میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر آر بی کمل نے کہا کہ اسے مردہ حالت میں دواخانہ لایا گیا۔ انہوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ دوبے کو چار گولیوں کے زخم آئے، تین سینے پر اور ایک ہاتھ پر دو پولیس ملازمین بھی زخمی ہوئے جن کے ہاتھوں پر زخم ہیں۔ ڈاکٹروں کے پینل نے پوسٹ مارٹم انجام دیا۔ یہ بھی عجیب اتفاق ہیکہ انکاؤنٹر سے چند گھنٹے قبل سپریم کورٹ میں ایک ایڈوکیٹ نے عرضی داخل کرتے ہوئے حکومت یوپی اور پولیس کو ایسی ہدایت دینے کی درخواست کی تھی کہ دوبے کی جان کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔ یو پی کے انسپکٹر جنرل (سیول ڈیفنس) امیتابھ ٹھاکر نے بھی انکاؤنٹر سے ایک روز قبل اس اندیشہ کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے ہندی میں ٹوئیٹ کیا تھا کہ وکاس دوبے خودسپردگی اختیار کرچکا ہے۔ امکان ہے وہ آنے والے دن یو پی پولیس کی تحویل سے فرار ہونے کی کوشش میں ہلاک کردیا جائے۔ اس کے ساتھ وکاس دوبے کا باب ختم ہوجائے گا۔ پولیس کی باتوں پر کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور گینگسٹر کی مبینہ فراری کی کوشش کی بات کو چیلنج کیا جارہا ہے ۔ یہ بات قابل ذکر ہیکہ ایک روز قبل اجین میں پکڑے جانے پر اس نے فراری کی کوئی کوشش نہیں کی تھی۔ یہ بیان بھی مشکوک ہیکہ دوبے نے ایک پولس والے کا ہتھیار چھین لیا اور حادثہ میں الٹی پڑی گاڑی سے نکل کر فرار ہورہا تھا۔ یہ الزامات بھی ہیں کہ پولیس قافلہ کے ہمراہ میڈیا والوں کو انکاؤنٹر سے قبل چند منٹ کیلئے روک دیا گیا تھا۔ ویڈیو کلپس سے بھی ظاہر ہوتا ہیکہ دوبے کو مختلف کار میں بٹھایا گیا تھا جبکہ قافلہ اجین سے روانہ ہوا۔ یوپی پولیس نے کاروں کی تبدیلی کی تردید کی اور کہا کہ میڈیا کو ہوسکتا ہے چیکنگ کیلئے روکا گیا تھا۔

سابق یوپی ڈی جی پی پرکاش سنگھ نے کہا کہ انہیں اس طرح کے انکاؤنٹر پر مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دوبے سے تفتیش کی جاتی تو وہ ضرور انکشاف کرتا کہ اس کے ساتھ کن کن کا گٹھ جوڑ ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے انکاؤنٹر کے پس منظر میں اترپردیش کی بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ بی ایس پی اور کانگریس نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں انکاؤنٹر کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اس حملہ کی جانچ پر بھی زور دیا جس میں گزشتہ ہفتے 8 پولیس ملازمین ہلاک ہوئے تھے۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو نے مزمتی بیانات جاری کئے ہیں۔ ایس پی لیڈر نے کہا کہ پولیس کی گاڑی نہیں الٹی بلکہ انکاؤنٹر نے ریاستی حکومت گرنے سے بچا لیا ہے، جو حقائق منظرعام پر آنے کی صورت میں یقینی ہوتا۔ ڈی ایس پی دیویندر مشرا کے بشمول 8 پولیس ملازمین کانپور کے چوبے پور علاقہ میں دوبے کے موضع بیکرو میں چھتوں سے کی گئی فائرنگ میں ہلاک ہوگئے تھے۔ پولیس کو شبہ ہیکہ دوبے کو چوبے پور اسٹیشن سے شاید کسی نے اطلاع کردی تھی کہ پولیس ٹیم اسے گرفتار کرنے آرہی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے وہ 60 فوجداری مقدمات میں پھنسا ہوا تھا۔ بتایا جاتا ہیکہ دوبے کے کئی ساستدانوں سے روابط تھے۔ ایڈیشنل ڈی جی پی (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے کہا کہ بیکرو حملے کے بعد درج ایف آئی آر میں 21 ملزمین کے نام شامل کئے گئے جن میں سے 6 کی اب موت ہوچکی ہے اور تین گرفتار ہیں۔ 7 دیگر بھی اسی جرم کے سلسلہ میں گرفتار کئے گئے ہیں۔ 12 ملزمین فرار ہیں جن کی گرفتاری پر انعامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ بیکرو حملہ کے روز دوبے کے دو مبینہ معاونین پریم پرکاش پانڈے اور اتل دوبے کانپور پولیس کے ساتھ انکاؤنٹر میں ہلاک کردیئے گئے تھے۔ 8 جولائی کو ضلع ہمیرپور کے موضع مودھا میں ایک اور مددگار امردوبے کو بھی پولیس نے ہلاک کیا۔ مزید دو ساتھیوں کو اضلاع کانپور اور ایٹاوا میں جمعرات کو ہلاک کیا گیا ان میں پربھات اسی طرح کے حالات میں مرا جیسے دوبے کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اسے فریدآباد میں گرفتاری کے ٹرانزٹ ریمانڈ پر کانپور لایا گیا جہاں اس نے پولیس کی پستول چھین کر فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔

دوبے کے منہدمہ مکان کے پاس پولیس تعینات
مقامی افراد لب کشائی کیلئے تیار نہیں
دریں اثناء گینگسٹر وکاس دوبے کے منہدمہ مکان کے پاس اضطراب آمیز خاموشی کا ماحول دیکھنے میں آیا ہے جہاں لگ بھگ 60 رکنی پولیس پارٹی جمعہ کو انکاؤنٹر میں دوبے کی ہلاکت کی خبر ملنے کے ساتھ ہی تعینات کردی گئی جو عقابی نگاہوں کے ساتھ چوکسی برت رہی ہے۔ میڈیا والے بھی مختلف سوالات کے ساتھ وہاں پہنچ رہے ہیں لیکن نہ پولیس اور نہ ہی مقامی افراد لب کشائی کررہے ہیں۔ مکان کے ملبہ میں ٹوٹی ہوئی بیس بال بیاٹ، ناکارہ ٹریکٹرس اور بعض ٹووہیلرس اور ایک ایس یو وی گاڑی پڑے ہیں جبکہ منہدمہ مکان کے داخلی حصہ میں پہنچنے ریمپ کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔ کانپور انتظامیہ نے یہ انہدامی کارروائی ہفتہ کو انجام دی تھی۔ اس مقام پر اجنبی لوگوں کو دیکھ کر کتے بھونکتے ہیں اور مور کی آواز گاؤں کی اضطراب آمیز خاموشی کو توڑتی ہے۔