اولاد کی تربیت میں والدین کا اھم ترین کردار

   

ایک دور تھا کہ والدین اولاد کی تربیت کے لئے بڑے فکر مند ہوا کرتے تھے،شب و روز ان کی فکر اپنی اولاد کی تربیت پر ھؤا کرتی تھی۔

     باپ اپنی لاکھ مصروفیات ہونے کے باوجود بچوں کو وقت دیتا تھا۔ ان کو معمولات زندگی سمجھاتا تھا۔ ان سے اپنی خدمت لیا کرتا تھا۔ مجھے یاد ھے، پندرہ سال قبل والد صاحب مجھے کہتے۔ “ایک سفید بال نکالنے پر ایک روپیہ ملے گا”۔ اور میں جان توڑ محنت کرکے وہ سفید بال ڈھونڈ لاتا تھا۔ یقین جانئے! یہ صبح کی ایسی دماغی ورزش ہوتی تھی کہ سارا دن اس کا اثر نظر آتا تھا۔

 یہ بات آج کے والدین بہت کم جانتے ہیں کہ اولاد کو اس کی عمر کے لحاظ سے تربیت کرنا ضروری ہوتا ھے۔ کچھ سال وہ دیکھ کر سیکھتا ہے، کچھ سال اشاروں پہ چلتا ہے، چند سال اساتذہ و والدین کی مشترک جد و جہد ہوتی ھے، چند ایک سال نصیحتوں پر عمل کرتا ھے، پھر وہ وقت آتا ھے جہاں وہ خود ایک ماہر استاذ، قابل رشک باپ بن کر سامنے آتا ھے۔

مگر ان تمام مراحل سے گزرنے کے لئے والدین کا کردار اول سے آخر تک نہایت غیر معمولی ہوتا ھے۔

اس لئے عصرِ حاضر کے والدین کو چاہئے کہ آئندہ نسل کی پرورش و نگہداشت کے سلسلہ میں اپنی ذمہ داری نبھائیں اور دانشمندی کا ثبوت دیں۔ اپنے بعد صدقہ جاریہ کے طور پر اپنی نسلوں کو چھوڑ کر جائیں تاکہ بعد ازاں آپ کے لئے توشۂ آخرت بھی بن سکیں۔