اومی کرون کو پھیلنے سے روکنے کیلئے 2 دوائیوں کی سفارش

,

   

۔ 149ملکوں میں نئے کورونا ویرینٹ پر ویکسین بے اثر، ڈبلیو ایچ او نے نئے علاج کی منظوری بھی دی

جنیوا : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک پینل نے کورونا کے مریضوں کے علاج کے لئے اور اومی کرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایلی للی اور گلیکسو اسمتھ کلائن اور ویر بائیو ٹیکنالوجی کی دوائیوں کے استعمال کی سفارش کی ہے۔ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اس وقت دنیا کے 149 ممالک میں کورونا کے نئے ویرینٹ اومی کرون پر ویکسین سمیت کئی اقدامات بے اثر ثابت ہو رہے ہیں۔ بہت سے ممالک میں ڈیلٹا ویرینٹ کی جگہ اومی کرون لے چکا ہے ۔ایسے میں حکومتیں اور سائنسدان اس سے چھٹکارا پانے کے لیے ہر طرح کے ٹسٹ ، پابندیاں اور ادویات میں مصروف ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کے شدید مریضوں کے علاج کے لیے للی کی باری سیٹی نیب کے استعمال کی سفارش کی ہے ، جسے اولومینٹ برانڈ کے تحت کورٹیکوسٹیرائڈز کے ساتھ مل کر فروخت کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ، گلیکسواسمتھ کلائن اور ویربایوٹکنالوجی کے اینٹی باڈی تھیرپی کو ان مریضوں کے لئے فائدہ مند بتایا گیا ہے جن کی حالت نازک نہیں ہے لیکن بعد میں ان کے دواخانوں میں داخل ہونے کا زیادہ امکان ظاہر کیا ہے ۔واضح رہے کہ ابھی جی ایس کے ویر کی ایک واحد مونوکلونل اینٹی باڈی تھیرپی لیباریٹری ٹسٹوں میں اومی کرون کے خلاف موثر ثابت نظرآرہا ہے ، جبکہ اس طرح کی جانچ میں ایلی للی اینڈ کمپنی (ایل ایل وائی این ) کی دواوں نے ابھی اتنا اثر نہیں دکھایا ہے ۔ عالمی اداہ صحت نے کورونا وائرس کے دو نئے علاج کی منظوری کے ساتھ اس وائرس کی وجہ سے مرض کی شدت اور موت کو روکنے کے لیے ویکسین کے ساتھ ساتھ کچھ آلات کا اضافہ بھی کیا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے یہ منظوری جمعہ کو دی ہے اور یہ خبر ایسے وقت سامنے آئی ہے جب کورونا کے اومی کرون ویرینٹ کے کیسز پوری دنیا میں بڑھ رہے ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے پیش قیاسی کی ہے کہ رواں برس مارچ تک یورپ کی نصف آبادی اومی کرون سے متاثر ہو سکتی ہے۔برٹش میڈیکل جرنل (بی ایم جے) میں اپنی تجاویز میں ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے کہا کہ جوڑوں کے درد کی دوائی باریسیٹینیب کا کورٹیکوسٹیرائیڈز کے ساتھ استعمال کورونا سے شدید متاثر مریضوں کے علاج کے لیے کیا جاتا ہے جس سے زندگیاں بچانے کی شرح بہتر اور وینٹی لیٹرز کی ضرورت میں کمی ہوتی ہے۔ماہرین نے ان افراد کے لیے مصنوعی اینٹی باڈیز ٹریٹمنٹ سوتروویمیب کی بھی سفارش کی ہے، جو معمولی نوعیت کے وائرس کی وجہ سے دواخانہ میں داخل ہو سکتے ہیں جیسا کہ عمر رسیدہ اور قوت مدافعت کی کمی یا ذیابیطس جیسی دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد۔ دواخانہ میں داخل ہونے کے خطرے سے دوچار افراد کے لیے سوتروویمیب کے فوائد غیر معمولی ہیں تاہم ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اومی کرون جیسے کورونا کے نئے ویرینٹ کے خلاف اس کی تاثیر ’ابھی تک غیریقینی‘ ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2020 میں شدید بیمار مریضوں کے لیے کورونا وائرس کے صرف تین دیگر علاج کو ڈبلیو ایچ او کی منظوری ملی تھی۔ ان میں پہلا علاج کورٹیکوسٹیرائڈز کے استعمال سے متعلق تھا۔کورٹیکوسٹیرائڈز سستے اور عام دستیاب ہیں اور کورونا وائرس کے شدید بیماری کے کیسز میں سوزش کی شکایت کا ازالہ کرتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے جوڑوں کے درد کی دواؤں ٹوسیلائیزیومیب اور ساریلیومیب کی جولائی میں منظوری دی تھی۔ یہ دوائیں وائرس کیخلاف مدافعتی نظام کے حد سے زیادہ یعنی خطرناک ردعمل کو کنٹرول کرتی ہیں۔ستمبر میں ڈبلیو ایچ او نے مصنوعی اینٹی باڈی علاج ری جینیرون کی منظوری دی تھی اور ماہرین کی ہدایات کے مطابق سوتروویمیب کو اسی قسم کے مریضوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کی کووڈ علاج سے متعلق تجاویز کلینیکل ٹرائلز کے نئے ڈیٹا کی بنیاد پر باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کی جاتی ہیں۔