اویسی نے مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر سے مودی کی بات چیت پر نشانہ سادھا

,

   

کل ہندمجلس اتحاد المسلمین کے صدراورحیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ سے وزیراعظم نریندرمودی کی بات چیت پرنشانہ سادھا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے رہنمااسد الدین اویسی نےکہا کہ ہم شروعات سے ہی کہتے رہے ہیں کہ کشمیر دوطرفہ مسئلہ ہے۔ ہندوستان کا رخ اس پربہت ہی مستحکم ہے۔ پھراس معاملے پروزیراعظم مودی کوامریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کوفون کرکےاس معاملے پرشکایت کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔

اسد الدین اویسی نےیہ بیان وزیراعظم نریندرمودی اورامریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کی فون پر بات چیت کےاگلےدن آیا ہے۔ واضح رہےکہ پیرکووزیراعظم مودی اورڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان فون پربات چیت ہوئی تھی، جس میں مودی نےکہا تھا کہ اس علاقے کےکچھ لیڈروں کی تیکھی بیان بازی اورہندوستان کےخلاف تشدد کواضافہ دینا، امن کےلئے سازگارنہیں ہے۔

کچھ لیڈروں کےذریعہ بیان بازی کرنے سےمتعلق مودی کےتبصرہ کرنےسےمتعلق نریندر مودی کا تبصرہ پاکستان کےوزیراعظم مودی عمران خان کی طرف سے واضح اشارہ تھا۔ عمران خان گزشتہ کچھ دنوں سےمودی حکومت اورہندوستان کی کارروائی کے خلاف اشتعال انگیزبیان دے رہے ہیں۔

وزیراعظم نریندرمودی سےبات کرنےکے بعد امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے بھی فون پربات چیت کی۔ ٹرمپ نےعمران خان سے کشمیرپرہندوستان کےخلاف بیان بازی میں احتیاط برتنےکوکہا۔ ساتھ ہی حالات کومشکل بتایا اوردونوں فریق کو احتیاط برتنےکی بھی نصیحت دی۔ ٹرمپ نےعمران خان سے جموں وکشمیرمعاملے پر ہندوستان کے خلاف بیان بازی میں احتیاط برتنےاورکشیدگی کم کرنےکو لےکربھی بات چیت کی۔ واضح رہےکہ اسلام آباد میں پاکستان کےوزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نےکہا کہ وزیر اعظم عمران خان  نےصدرڈونالڈ ٹرمپ کوکشمیرکےموجودہ مسئلے کوحل کرنے میں اہم کردارادا کرنےکی گزارش کی ہے۔