اپوزیشن کے ہنگامہ کے بیچ شہریت ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش

,

   

٭ مذہب کی بنیاد پر شہریت طے کرنا دستور کے بنیادی مقصد کے مغائر: اپوزیشن٭ کانگریس نے مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کیا : امیت شاہ

نئی دہلی9ڈسمبر(سیاست ڈاٹ کام )اپوزیشن کی مخالفت کے درمیان وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں آج شہریت ترمیمی بل 2019 پیش کیا جس میں افغانستان،پاکستان اور بنگلہ دیش سے مذہب کی بنیادپر استحصال کی وجہ سے ہندوستان میں پناہ لینے والے ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، بدھ اورجین طبقے کے افراد کو شہریت دینے کا التزام کیا گیا ہے ۔کانگریس، ترنمول کانگریس نیشنلسٹ کانگریس پارٹی،سماجوادی پارٹی،انڈین یونین مسلم لیگ اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کو مذہب کی بنیاد پر شہریت طے کرکے آئین کے بنیادی مقصد کو مجروح کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اس سے آئین کے آرٹیکل 5 ،10، 14، 15 اور 26کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سے آئین کے کسی بھی آرٹیکل کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے ۔ان تین ملکوں میں اسلام مذہب ہے اور مذہب کی بنیاد پر استحصال غیر اسلامی طبقوں کا ہی ہوتا آیا ہے ۔اس لئے ایسے چھ طبقوں کو ’درجہ بندی‘ کے تحت شہریت دینے کا التزام کیاگیا ہے جبکہ مسلم طبقہ کے لوگ حالیہ ضابطوں کے مطابق ہی شہریت کی درخواست کرسکیں گے اور ان پر اسی کے مطابق غور بھی کیاجائے گا۔ وزیرداخلہ کے جواب سے اپوزیشن مطمئن نہیں ہوئی اور اس نے بل پیش کرنے کی تجویز پر ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ کیا جسے 82کے مقابلے 293 ووٹوں سے منظور کرلیاگیا۔ وزیرداخلہ امیت شاہ نے اپوزیشن پارٹی پر مذہب کی بنیادپر ملک کی تقسیم کا الزام لگاتے ہوئے لوک سبھا میں کہاکہ اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو حکومت کو شہریت (ترمیمی) بل آج ایوان میں نہیں لانا پڑتا۔ امیت شاہ نے بل ایوان میں پیش کرنے سے پہلے اپوزیشن پارٹیوں کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ’’جب آزادی ملی تب مذہب کی بنیاد پر کانگریس ملک کی تقسیم نہیں کرتی تو اس بل کی ضرورت نہیں پڑتی‘‘۔ ان کے اتنا کہتے ہی کانگریس اور کئی دیگر پارٹیوں کے اراکین اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہوکر ہنگامہ کرنے لگے۔ اس پر شاہ نے اپنا الزام ایک مرتبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ‘‘ہاں مذہب کی بنیاد پر ملک کی تقسیم کانگریس پارٹی نے کی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل منطقی درجہ بندی کی بنیاد پر لایا گیا ہے ۔ اس میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندو، بدھ، سکھ، پارسی اور عیسائی برادری کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا خصوصی التزام اس لئے کیا گیا ہے کہ کیونکہ یہ تینوں ممالک میں آئین کے تحت اسلام کو قومی مذہب اعلان کیا گیا ہے اور وہاں دیگر برادری کے لوگوں کا استحصال کیا جاتا ہے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1950 میں نہرو۔لیاقت معاہدہ ہوا تھا جس میں دونوں ممالک نے اپنے یہاں اقلیتوں کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی تھی۔ ہمارے یہاں اس پر عمل نہیں کیا گیا لیکن پاکستان اور بعد میں پاکستان سے الگ ہوئے بنگلہ دیش میں ان پر ظلم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں آج بھی مذہبی اقلیتوں پر ظلم جاری ہے۔ اس لئے ’’مذہب کی بنیاد پر مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کے لئے یہ بل لایا گیا ہے‘‘۔ امیت شاہ نے ایوان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان ممالک کے مسلمان بھی قانون کی بنیاد پر شہریت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں اور ان کے درخواست پر طریقہ کار کے اعتبار سے غور کیا جائے گا۔