اگر یہاں 70سالوں سے رہنا اور جو کام کرسکتا ہوں وہ کرنا میرے ہندوستانی ہونے کا ثبوت نہیں ہے تو پھر مجھے نہیں پتہ کہ ثبوت کیا ہے: نصیرالدین شاہ

,

   

ممبئی۔ : ’اگر یہاں 70سالوں سے رہنا اور جو کام کرسکتا ہوں وہ کرنا میرے ہندوستانی ہونے کا ثبوت نہیں ہے تو پھر مجھے نہیں پتہ کہ ثبوت کیا ہے‘ آج ’دی وائر ‘سے ایک انٹرویو کے دوران یہ بات سینئر فلم اداکار نصیرالدین شاہ نے کہی۔ انہو ںنے کہا کہ ’’نہ میں خوفزدہ ہوں او رنہ ہی تشویش زدہ میں غصے میں ہوں‘‘۔ انہوں نے سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے خلاف ہندوستان کے نوجوانوں کا اُٹھ کھڑا ہونا بہت ہی حیرت انگیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’فلمی دنیا میں بھی نوجوان اداکار اور ہدایت کار اس قانون کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں‘‘۔

YouTube video

انہوں نے مزید کہاکہ ’’بڑے ستاروں کی خاموشی پر کوئی حیرت نہیں ہے، انہیں لگتا ہے کہ اس طرح وہ بہت کچھ کھودیں گے لیکن دیپکا پڈکون کو بھی بہت کچھ کھونا پڑسکتا ہے لیکن وہ سامنے آئیں اورطلبہ سے اظہار یگانگت کیا‘‘۔ نصیرالدین شاہ کی نظر میں وزیر اعظم مودی کی طلبہ اور دانشوروں سے نفرت کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ کیوں کہ وزیر اعظم کبھی خود طالب علم نہیں رہے اس لیے ان کے تئیں ان کے دل میں نہ کوئی درد ہے نہ محبت۔ نصیرالدین شاہ اس بات پر کہ وزیر اعظم کے دل میں اتنی نفرت کہاں سے آئی ،حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’وزیر اعظم خود ٹوئٹر پر نفرت پھیلانے والوں کو فالو کرتے ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ شاہ کا خاندان فوج سے جڑا رہا ہے۔ اور اس خاندان نے کبھی یہ نہیں سمجھا کہ ہندوستان میں ایک مسلمان کے طور پر رہنا ان کےلیے مشکل ہے۔ لیکن اب وہ کہتے ہیں کہ انہیں ہمیشہ اپنی شناخت کا احساس رہتا ہے اور اس تعلق سے وہ فکر مند رہتے ہیں۔