ایران کی یونیورسٹی طلبہ کا طیارہ حادثہ کے مہلوکین کو زبردست خراج عقیدت

   

اجتماع ایک بڑی ریالی میں تبدیل، اشتعال انگیز نعرے بازی

تہران ۔ 13 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) ایران کی امرکبیر ٹیکنیکل یونیورسٹی کے سینکڑوں طالب علم ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل کی وجہ سے بوئنگ 737۔800 ہوائی جہاز پر سوار کل 176 لوگ کے مارے جانے پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہفتہ کو احتجاج کرکے دارالحکومت بغداد میں جمع ہوئے ۔ جلد ہی یہ اجتماع ایک بڑی ریلی میں تبدیل ہو گیا اور لوگوں نے اشتعال انگیز نعرے لگائے اور امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے اعلی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر مبینہ طور پر پھاڑ ی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا تھا۔ایران کے بوئنگ 737۔800 طیارے پر کل 176 افراد سوار تھے جن میں ایران کے 82، کینیڈا کے 63، یوکرین کے 11، سویڈن کے 10، افغانستان کے چار اور جرمنی اور برطانیہ کے تین تین شہری شامل تھے ۔ مسافروں میں زیادتر طالب علم تھے ۔ طیارے نے یوکرین کے کیف کے لئے پرواز بھری تھی اور چند منٹوں کے اندر ہی وہ آگ کے گولے میں تبدیل ہو کر گر گیا جس میں تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے ۔ کینیڈا، امریکہ، برطانیہ وغیرہ سمیت کئی ممالک نے ایران کی کارروائی میں ہوائی جہاز کے گر کر تباہ ہونے کا الزام لگایا تھا لیکن خلیجی ممالک نے کئی دلائل پیش کرکے ان الزامات کو سرے سے مسترد کیا تھا۔ اگرچہ کینیڈا نے کہا تھا کہ اس کے پاس ایران کے ہوائی جہاز گرائے جانے سے متعلق خفیہ رپورٹیں ہیں جس پر ایران نے اس سے اس سلسلے میں معلومات کا اشتراک کرنے کی بات کی تھی۔اس دوران ایرانی فوج نے ہفتہ کے روز غیر متوقع طور پر اعلان کیا کہ انسانی غلطی کی وجہ سے طیارے کو مار گرایا گیا اور اس کے لئے ملک نے سبھی متعلقہ فریقین سے معافی مانگی تھی۔ اس نے اس کے لئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی یقین دلایا۔واضح رہے کہ امریکی ڈرون حملے میں ایران کے اعلی کمانڈر کے مارے جانے کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے ۔ ایران کی قیادت نے انتقام لیتے ہوئے عراق میں واقع دو امریکی فوجی اڈوں پر راکٹ داغے ۔ امریکہ نے اگرچہ کہا تھا کہ اس حملے میں اس کا کوئی بھی نوجوان ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے لیکن ایران کا دعوی تھا کہ کم از کم 80 امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ایران کے اس قدم کے بعد امریکہ نے اس کے خلاف کئی نئی سخت پابندی عائد کردی ہیں۔ ایران نے اس کے بعد اتوار کے روز عراق کے صلاح الدین صوبے میں فوج کے بالد فضائی فوجی اڈے کو نشانہ بنا کر راکٹ حملے کئے جس میں کم از کم چار فوجی زخمی ہوئے گئے ۔ اس حملے میں اگرچہ کسی بھی امریکی فوجی جانی نقصان کی فی الحال کوئی اطلاع نہیں ہے