ایرم منزل کے انہدام پر ہائیکورٹ کا زبانی حکم التواء برقرار

,

   

تاریخی علاقوں کی فہرست تبدیل کرنے کے خلاف درخواست سماعت کیلئے قبول

حیدرآباد۔11جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایرم منزل کے انہدام پر لگائی گئی زبانی روک کو برقرار رکھتے ہوئے حکومت تلنگانہ کی جانب سے تاریخی عمارتوں کی فہرست کو تبدیل کرنے اور اس کے متعلق جاری کردہ سرکاری احکامات جو کہ 2015 میں جاری کئے گئے تھے اس کے خلاف درخواست سماعت کے لئے قبول کرلی ۔ گذشتہ یوم درخواست گذاروں کے وکیل رماکانت ریڈی کی جانب سے شہر حیدرآباد کی تاریخی عمارت ایرم منزل کو منہدم کرنے کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے عدالت میں داخل کئے گئے جواب پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ سال 1995میں حکومت کی جانب سے ایرم منزل کو تاریخی اہمیت کا حامل ورثہ قرار دیا تھا اور اب یہ کہا جا رہاہے کہ ایرم منزل تاریخی عمارت ہی نہیں ہے جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا تھا کہ 2015میں حکومت نے ایک اور احکام جاری کرتے ہوئے تاریخی عمارتوں کی فہرست کو حذف کرتے ہوئے 2017 میں نیا ہیریٹیج ایکٹ متعارف کروایا ہے جس میں یہ عمارت شامل نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل اور رماکانت ریڈی کے درمیان بحث کے دوران چیف جسٹس رگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس شمیم اختر پر مشتمل بنچ نے 2015 کے احکام پر زبانی اعتراض نہ کرنے کی تاکید کی تھی جس پر آج کے رماکانت نے درخواست مفاد عامہ داخل کی جسے عدالت نے سماعت کیلئے قبول کرلیا۔ حکومت کی جانب سے نئی اسمبلی اور سیکریٹریٹ کی عمارتو ںکی تعمیر کے سلسلہ میں جاری کاروائیوں پر حکومت التواء کو عدالت کی جانب سے برقرار رکھے جانے اور ایک اور درخواست داخل کئے جانے کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ معاملہ مزید طول پکڑ سکتا ہے کیونکہ آئندہ دنوں میں مزید درخواستوں پر عدالت میں سماعت مقرر ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ عدالت نے تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کی کوشش کا سخت نوٹ لیتے ہوئے یہ احکام جاری کئے ہیں اور حکومت کی جانب سے عدالت میں داخل کی جانے والی درخواستوں کو سیاسی محرکات پر مبنی قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔عدالت میں ایرم منزل کے انہدام پر روک لگانے کیلئے ایڈوکیٹ رچنا ریڈی اور ایڈوکیٹ کے رماکانت ریڈی کی جانب سے پیروی کی جا رہی ہے جو کہ نواب فخرالملک کے ورثاء کی عدالت میں نمائندگی کر رہے ہیں ۔