ایغور مسلمانوں سے چین کے غیرانسانی برتاؤ پر امریکی پابندیاں

   

واشنگٹن۔9 اکتوبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے چین کے صوبہ سنکیانگ میں 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں کے ساتھ سفاکانہ اور غیر انسانی برتاؤ کرنے اور انہیں زبردستی حراست میں رکھنے کے معاملے میں چین کی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی کے افسران کے خلاف ویزا سے متعلق پابندیا ں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے منگل کے روز ٹویٹ کر کے یہ اطلاع دی ۔ مائیک پامپیو نے ٹویٹ کیا کہ آج میں چینی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی کے ان افسروں پر ویزا پابندی عائد کر نے کا اعلان کر رہا ہوں، جو صوبہ سنکیانگ میں ایغور، قاز قی ، یا دیگر مسلمان اقلیتی فرقوں کو قید کر ان کے ساتھ سفاکانہ اور غیر انسانی برتاؤ کرنے کے لئے ذمہ دار ہیں ۔امریکہ کی جانب سے چین کے افسروں پر ویزا سے متعلق پابندی عائد کئے جانے کے اعلان سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے ۔ واضح رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی معاملات پر بات چیت کے لئے دو دن بعد واشنگٹن میں ایک اعلی سطحی مذاکرات شروع ہونے والے ہیں ۔ امریکی وزیر خارجہ نے ایک مزید ٹویٹ میں کہا کہ چین نے صوبہ سنکیانگ میں مذہب اور ثقافت کو مٹانے کے لئے ایک منظم مہم کے تحت دس لاکھ سے زائد مسلمانوں کو جبراََ حراست میں لیا ہوا ہے ۔چین کو اپنی اس سخت نگرانی اور سفاکانہ پالیسی کو ختم کرنا چاہئے اور من مانے طریقے سے حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو رہا کرنا چاہئے ، اس کے علاوہ بیرون ملک میں رہ رہے چینی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کو روکنا چاہئے ۔

پامپیو نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ بنیادی طور پر اہم ہے اور تمام ممالک کو اپنے انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہئے ۔ امریکی اراکین پارلیمنٹ نے کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ چن کوانگو کے خلاف خاص طور پر کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے ۔ چین پر اس سے قبل تبت میں تشدد پر مبنی پالیسیوں کا استعمال کرنے کا الزام ہے ۔ تاہم امریکی وزارت خارجہ نے ان چینی افسروں کے ناموں کا ذکر نہیں کیا ہے جن کے اوپر ویزا سے متعلق پابندیاں عائد کی گئی ہیں ۔امریکہ کے ایک اعلی سفارت کار نے بیان جاری کر کے کہا کہ چین کو صوبہ سنکیا نگ میں اپنی سفاکانہ پالیسی کو فوری طور پر روکنا چاہئے اور من مانے طریقے سے حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو فوری طور پر رہا کر دینا چاہئے ۔ اس کے علاوہ ایسی کوششیں کی جانی چاہئے کہ بیرون ملک میں رہ رہے چینی مسلمان بغیر کسی خوف کے وطن لوٹ سکیں۔ اس سے قبل پیر کو امریکہ نے چین کے صوبہ سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ سفاکانہ اور غیر انسانی رویے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے چین کے 28 اداروں اور تنظیموں کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بلیک لسٹ میں ڈالی گئی چین کی تنظیموں میں سرکاری ایجنسیاں اور سرولانس ساز وسامان بنانے میں ماہر کمپنیاں بھی شامل ہیں ۔ اب یہ تنظیمیں امریکہ کی اجازت کے بغیر اس کی مصنوعات خرید نہیں سکتی ۔ امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق بلیک لسٹ میں ڈالی گئی چین کی تنظیمیں انسانی حقوق کے خلاف ورزی اور غلط استعمال کے معاملات پھنسی ہوئی ہیں ۔امریکہ اور چین کے اعلیٰ نمائندوں کے درمیان جمعرات 10 اکتوبر سے تجارتی مذاکرات کے اگلے دور کی بات چیت شروع ہوگی۔ چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کا حوالہ دے کر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے ۔