ایمنسٹی انٹرنیشنل۔ ایک ہندو راشٹرمیں اقلیتوں کے لئے کوئی حقوق نہیں۔

,

   

اسلامی جمہوری پاکستان کی مثال پیش کرتے ہوئے ‘ جس کے پچھلے ستر سالوں میں چار دستور بنے ہیں‘ پٹیل نے کہاکہ وہ لوگ اپنے اقلیتوں جیسے ہندوؤں اور دیگر طبقات کے حقوق کو نظر انداز کیاہے

حیدرآباد۔ساوتھ ایسٹ ایشیائی ممالک کے دستور کا ہندوستان سے تقابل کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایم ڈی اکار پٹیل نے اشارہ دیاہے اگر ہندوستان ہندو راشٹر میں تبدیل ہوجائے گا تو دیگر ممالک کی طرح یہ بھی ایک خلاف ورزی کرنے والا ملک بن جائے گاجہاں پر اقلیتوں کے حقوق پر روک لگا جائے گا۔

اسلامی جمہوری پاکستان کی مثال پیش کرتے ہوئے ‘ جس کے پچھلے ستر سالوں میں چار دستور بنے ہیں‘ پٹیل نے کہاکہ وہ لوگ اپنے اقلیتوں جیسے ہندوؤں اور دیگر طبقات کے حقوق کو نظر انداز کیاہے۔

ٹھیک اسی طرح انہوں نے بنگلہ دیش ‘ میانمار‘ سری لنکا کے دستور کا بھی حوالہ دیا جہاں پر ہندوستان کی طرح سکولرزام کو تسلیم نہیں کیاجاتاہے۔

ہندوراشٹر کے نظریہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ یہ نہ صرف ایک سیاسی تبدیلی ہے ‘ بلکہ ایک تہذیبی تبدیلی بھی ہے جو اس کا پروپگنڈہ کرنے والوں کی خواہش ہے‘‘۔

پٹیل نے آر ایس ایس کے دوسرح سر سنچالک ایم ایس گوالوالکر کا حوالہ دیا اور کہاکہ ان کا وہ نظریہ ذات پات کے نظام کا فروغ تھا۔

انہوں نے کہاکہ ’’ گوالولکر نے اپنے ہندو راشٹر کے ائیڈیا میں مورتوں کو بھگوان ماننے سے انکار کردیاتھا ‘ مگر اس کے بجائے انسانوں کی پوجا پر انہو ں نے زوردیاتھا‘‘۔

تاہم انہوں نے کہاکہ ’’ گوالولکر کے انسان وہی ہیں ہندو جو طبقے کی مناسبت سے برہمن ‘ شتریا ‘ویشیاس او رشودراس ‘‘ ۔

دستور کو ’’عظیم ‘‘ قراردیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ارٹیکل 15اور 16نے کلاسیکل ہندوازم پر امتناع عائد کردیاتھا‘ جہاں پر چھوت چھات ایک وسیع مشق تھی۔