این پی آر میں ڈیٹا کی فراہمی لازمی نہیں، رضاکارانہ

,

   

منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ کشن ریڈی کی وضاحت، ریاستوں کو مخالفت نہیں کرنی چاہئے
نئی دہلی 21 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) غیر بی جے پی ریاستوں کی شدید مخالفت کے بیچ مرکزی حکومت نے آج نیشنل پاپلیشن رجسٹر (این پی آر) سے متعلق یہ وضاحت کی ہے کہ این پی آر میں ڈیٹا کی فراہمی لازمی نہیں بلکہ رضاکارانہ طور پر ہوگی۔ مرکزی مملکتی وزیرداخلہ جی کشن ریڈی نے بتایا کہ این پی آر کانگریس کی زیرقیادت یو پی اے حکومت نے 2010 ء میں شروع کیا تھا۔ کشن ریڈی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ این پی آر میں معلومات کی فراہمی صرف رضاکارانہ ہوگی۔ اُنھوں نے کہاکہ این پی آر دستوری ذمہ داری ہے اس لئے ریاستوں کو اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہئے۔ اُنھوں نے بتایا کہ مردم شماری 2021 ء کا یکم اپریل سے مرحلہ وار آغاز ہوگا جو 30 ستمبر 2020 ء تک جاری رہے گی۔ بعض ریاستوں نے این پی آر پر عمل آوری سے انکار کردیا ہے۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے شمال مشرقی اور غیر بی جے پی ریاستوں کے چیف منسٹرس سے اپیل کی ہے کہ وہ این پی آر کے فارم کا انتہائی غور سے مطالعہ کریں اور اس کو اپ ڈیٹ کرنے کے فیصلہ سے قبل اس کے سوالات اور طریقہ کار کا جائزہ لیں۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ این پی آر پر عمل آوری خطرناک کھیل ہے۔ فارم میں والدین کی پیدائش اور رہائش کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں جو این آر سی کی بدلی شکل ہے۔ کیرالا حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ مردم شماری پر عمل آوری کرے گی لیکن این آر سی میں تعاون نہیں کرے گی۔ چیف منسٹر پنارائی وجین کی زیرصدارت حال ہی میں منعقدہ کیرالا کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ رجسٹرار جنرل آف انڈیا اور سینسس کمشنر کو این پی آر کی مخالفت سے متعلق تفصیلات سے واقف کروایا جائے گا۔ مرکزی کابینہ نے این پی آر پر عمل آوری کے لئے 3,941,35 کروڑ روپئے منظور کئے ہیں۔ ملک بھر میں این پی آر اور این آر سی کے خلاف شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ عوام شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کے ساتھ این آر سی اور این پی آر پر عمل آوری کو روکنے کا حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں۔