این ڈی ٹی وی کے روایش کمار نے اپنے صحافت کے لئے جیتا میگاسیسی ایوارڈ

,

   

مذکورہ ریمون میگاسیسی ایوارڈ فاونڈیشن نے کہاکہ این ڈی ٹی وی کے روایش کمار کے نیوز پروگرام‘ پرائم ٹائم”عام لوگوں کو درپیش مسلئے کی حقیقت پر مبنی ہیں“

نئی دہلی۔ این ڈی ٹی وی کے روایش کمار کو ان کی ”بے آواز لوگوں کے لے آواز اٹھانے والی صحافت“ اور ان کے ”بے باک پیشہ وارنہ صحافی‘ صحافتی اقدار کے اعلی معیار“ کے لئے باوقار ریمون میگاسیسی ایوارڈ کے لئے منتخب کیاگیاہے۔

سال2019کا ایوارڈ حاصل کرنے والے ان پانچ لوگوں میں روایش کمار کا نام بھی شامل ہے‘ جو نوبل کے مقابلے کا ایشیائی ایوارڈ ہے‘ جس ”ایشیائی ممالک قیادت کی تبدیلی کے جذبات اور اہمیت کو“ تسلیم کیاہے۔

توصیف نامہ میں روایش کمار کو نہایت سلجھے ہوئے‘ بااثر او ربہتر جانکاری رکھنے والے اینکر قراردیاگیاہے‘ جو پیشہ وارانہ اقدار کی اہمیت کو برقرار رکھتے ہوئے آواز اٹھاتے ہیں‘ ان کی صحافت اور رپورٹنگ سچائی پر مبنی ہے۔اس میں کہاگیاہے کہ ”اگر آپ لوگوں کی آواز بن گئے ہیں تو آپ صحافی ہیں“۔

دیگر چار ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں میانمار سے کو سیوی وین‘ انکھانا نیل پاجیت‘ تھائی لینڈ‘پوجاتا کیاب یاب فلپائن سے اور کیم جونگ کی ساوتھ کوریا کے شامل ہیں۔

ریمون میگاسیسی ایوارڈ فاونڈیشن میں لکھا ہے کہ”میگاسیسی ایوارڈ2019کے لئے رویش کمار کا انتخاب بورڈ آف ٹرسٹیز کو مذکورہ صحافی کی بے باک صحافی کے اعلی معیار کی وجہہ ہے۔

و ہ ہمیشہ حقائق اور سچائی پر مشتمل رپورٹنگ کو ترجیح دیتے ہیں‘ ان کی بنیادی طور پر یہ ماننا ہے کہ دبے کچلے لوگوں کو آواز بنیں“

فاونڈیشن نے رویش کمار کے نیوز پروگرام”پرائم ٹائم“ کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ لوگوں کی حقیقی زندگی اور عام لوگوں کے مسائل پر مشتمل یہ پروگرام ہے۔

https://twitter.com/MagsaysayAward/status/1157122862110502912

رویش کمار جو1996سے این ڈی ٹی وی کے ساتھ ہیں اپنی بے باک صحافت کی وجہہ سے کئی مرتبہ انہیں دھمکیوں کا سامنا بھی کرنا پرا ہے۔

بہار کے جتور پور میں پید اہوئے رویش کمار نے دہلی یونیورسٹی سے اپنی اعلی تعلیم مکمل کی ہے۔

میگاسیسی ایوارڈ ماضی میں حاصل کرنے والوں میں اہم لوگ آر کے لکشمن‘ پی سائی ناتھ‘ ارون شوری‘ کرن بیدی‘ او راروند کجریوال کے نام شامل ہیں۔

کجریوال نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ”رویش کا میگاسیسی کلب کے ایوارڈ یافتہ گان میں خیر مقدیم ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم دیکھیں ان مشکل حالات میں بھی ان کی بے باک صحافی کو مضبوطی اور استحکام ملے“