ایودھیاتنازعہ۔ سپریم کورٹ 1993کے حصول اراضی قانون کے خلاف درخواست پر سنوائی کرے گا۔

,

   

سال1991سے 1993کے درمیان مرکز نے ایودھیا میں جملہ 67.73ایکڑ زمین لے لی تھی

جس میں 0.313ایکڑ اراضی متنازعہ ڈھانچہ تھا‘جس کو6ڈسمبر کے دن شہید کردیاگیاتھا

حکومت کے مطابق جملہ 97.390ایکڑ غیر متنازعہ‘اس میں سے 42ایکڑ رام جنم بھومی نیاس کے پاس ہے۔

نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ مرکز ی حکومت کی جانب سے 1993کے حصول اراضی قانون کو چیالنج دینے والی درخواست پر سنوائی کرے گا۔

اس قانون کے تحت ہی مرکزی حکومت نے ایودھیا میں 67.707ایکڑ اراضی پر قبضہ کیاتھا‘ اس میں رام جنم بھومی‘ بابری مسجدکی متنازعہ اراضی بھی شامل ہے۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت والی بنچ نے اس معاملے کو ایودھیا اراضی تنازعہ کی مرکزی درخواست کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔

یہ درخواست حکومت کی اس درخواست کے داخل کرنے کے ایک ہفتہ بعد دائیر کی گئی تھی جس میں سرکاری اراضی لوٹانے کی مانگ کی گئی تھی۔

درخواست میں اس بات کا دعوی کیاگیا ہے کہ مرکز کو ریاست کے تحت آنے والی کسی زمین پر قبضہ جمانے کا اختیار نہیں ہے۔

اس میں پارلیمنٹ کے بجائے ریاستی اسمبلی کو اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ مذہبی مقاما ت کی اہمیت کے تحت تبدیلیاں لاسکتی ہے۔اب اس معاملہ پر سپریم کورٹ میں سنوائی ہوگی۔