بابری مسجد ہمیں کیا سبق دے گئی؟ تحریر: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم

,

   

بابری مسجد ہمیں کیا سبق دے گئی؟

تحریر: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم (ترجمان و سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

         زندہ قوموں کا کام یہ نہیں ہے کہ وہ حادثات پر صرف رنج وغم کا اظہار کریں؛ بلکہ وہ حادثات سے سبق لیتی ہیں، اور پوری قوت سے ایک نئے مستقبل کا منصوبہ بناتی ہیں، اس (بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر) حادثہ کا سبق یہ ہے کہ :

          مسجدوں سے ہمارا رشتہ مضبوط ہو، صورت حال یہ ہے کہ نماز فجر ادا کرنے والے مسلمانوں کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے، پنچ وقتہ نمازوں کی پابندی کرنے والے بمشکل ۲۰؍۲۵؍ فیصد ہوں گے ، شاید وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے لئے صرف جمعہ کی نماز فرض کی گئی ہے، پندرہ بیس فیصد مسلمان وہ ہیں جو کاروبار، تعلیم اور مختلف بہانوں سے جمعہ کا بھی ناغہ کر دیتے ہیں، اور شاید عیدین کے سوا کبھی ان کی پیشانی خدا کی چوکھٹ پر نہیں جھک پاتی، اگر مسلمان خود مسجدوں سے اپنا تعلق توڑ لیں تو مسجد کی حفاظت کیسے ہوگی؟ جس مکان کی طرف سے مکینوں کی توجہ ہٹ جائے، وہ بہت جلد ویران اور کھنڈر ہو جاتا ہے، مسلمان خود مسجدوں کو آباد نہ کریں اور سرکار سے امید رکھیں کہ وہ مسجد کی حفاظت کرے گی، اس سے بھی بڑی کوئی ناسمجھی ہو سکتی ہے، اگر ہم خود مسجدوں کا حق ادا کریں گے تو اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے ہماری مسجدوں کی حفاظت فرمائیں گے۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم

_(ترجمان و سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)_

 پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ