بالاپور تالاب کا پشتہ ٹوٹنے سے بابا نگر میںبے تحاشہ نقصان ۔ دیگر علاقے بھی زیر آب

,

   

کئی خاندان زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم ۔ لڑکیوں کی شادی کا سامان بھی بہہ گیا ۔ بے شمار گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ رضاکارانہ تنظیموں کی جانب سے مقدور بھر امداد کا سلسلہ جاری

حیدرآباد۔ بارش کے دوران مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں 37 ہزار409 خاندان سیلاب کی صورتحال سے دو چار ہوئے ہیں اور گذشتہ 5یوم کے دوران اس تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہاہے۔ شہر کے نواحی علاقو ںمیں بارش سے بہہ کر پہنچنے والی نعشیں دستیاب ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ شب بالاپور تالاب کا پشتہ توڑ دیئے جانے کے بعد حافظ بابا نگر کے کئی مکانات میں 8فیٹ تک پانی داخل ہوگیا جس سے گھریلو سامان مکمل تباہ ہوچکا ہے اور جن علاقو ںمیں بارش کا پانی داخل ہوا ہے ان کے عوام نے زندگی بھر کی محنت سے جو کچھ جمع کیا تھا وہ ختم ہوچکا ہے۔ حافظ بابا نگر میں تاحال کسی شہری کے گمشدہ ہونے کی اطلاع نہیں ہے لیکن پانی کے بہاؤ کی رفتار سے عوا م میں خدشات ہیں ۔ بالاپور تالاب کا پانی شہر کے مختلف محلہ جات سے گذرتے ہوئے موسیٰ ندی پہنچنے لگا ہے لیکن اس دوران کئی نالوں کے لبریز ہوجانے سے گذرگاہوں کے محلہ جات میں پانی داخل ہوگیا ۔ کئی علاقوں میں اب بھی کئی محلہ جات و کالونیاں زیر آب ہیں ۔ کل رات دیر گئے جب بالاپورتالاب میں شگاف کی اطلاع ملی یہاں کے مکینوں نے تخلیہ کردیا اور جن کے مکانات ایک سے زائد منزلوں کے ہیں وہ اوپر پہنچ گئے ۔ رات دیر گئے جیسے تالاب کا پانی نشیبی علاقوں میں جمع ہونے لگا علاقہ کے مکینوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہو گیا اور زائد از 3گھنٹے تک کسی قسم کے راحت کاری یا پھنسے لوگوں کو منتقل کرنے کا آغاز نہیں ہوا ۔ کئی گھنٹے بعد انفورسمنٹ ‘ ویجلنس و ڈیزاسٹر مینجمنٹ ذمہ داروں نے کشتیوں کے ساتھ پہنچ کر لوگوں کو منتقل کرنا شروع کیا۔ حافظ بابانگر کے علاقہ سے صبح کے اوقات میں 500 سے زائد شہریوں کو ای وی ڈی ایم کی ٹیم نے محفوظ مقامات کو منتقل کیا گیا۔ محصور شہریو ںکی منتقلی کیلئے کشتیوں سے زیاد ہ جے سی بی کا استعمال کیا گیا۔ پانی کے بہاؤ سے ٹرانسفارمرس بہہ گئے اور علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا۔ صبح سے مختلف تنظیموں کی جانب سے عوام میں اشیائے ضروریہ و بلانکٹس تقسیم کرنے پہنچنے لگے۔ شہر میں الجبیل کالونی ‘ عمر کالونی ‘ حافظ بابا نگر‘ دلسکھ نگر کے کئی علاقوں میں پانی کا بہاؤ جاری ہے ۔

عمر کالونی میں دوپہر کے وقت مکینوں کو اپنی بربادی پر روتے دیکھا گیا ۔ بہنے والے ساز وسامان میں دو لڑکیوں کی شادی کا مکمل جہیز بھی شامل ہے ۔ جن لڑکیوں کے جہیز بہہ گئے ہیں ان کے والدین نے کہا کہ انہیں سامان منتقل کرنے کی مہلت نہیں مل پائی ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جب مقامی قائدین سے بات کئے تو کہا گیا تھا انکے گھروں تک پانی نہیں پہنچے گا لیکن گذشتہ شب کی تباہ کاری سے وہ بے انتہاء تکلیف میں ہیں۔ عمر کالونی کے کئی مکینوں نے بتایاکہ جن لوگوں نے بالاپور تالاب کے پشتہ کو توڑنے کا فیصلہ کیا ہے انہوںنے دراصل بابا نگر کے عوام کو سڑک پر لادیا ہے کیونکہ جب سے بابانگر بسا ہے کبھی حالت ایسی نہیں ہوئی تھی۔ علاقہ میں دن بھر پانی جمع رہا جبکہ شام تک بہاؤاور سطح دونوں میں کمی آئی لیکن بیشتر مکانات میں موجود سامان مکمل تباہ ہوچکا ہے اور مکینوں کو نئے سرے سے زندگی کا آغاز کرنا پڑیگا۔ ڈی آر ڈی او دیوار کے انہدام کے بعد عہدیداروں نے اس کی عاجلانہ تعمیر کا فیصلہ کیا ہے جبکہ حافظ بابانگر سے بہنے والا پانی مختلف علاقوں للیتا باغ ‘ اکبر نگر نالہ ‘ عیدی بازار ‘یاقوت پورہ ‘ دبیر پورہ نالہ سے موسیٰ ندی میں پہنچا اور اس دوران رحمت نگر ‘ دبیر پورہ‘ مولیٰ کا چھلہ ‘ ناگاباؤلی کے علاقوں میں بھی پانی سڑک پر آگیا۔ بالا پور تالاب کے شکم میں جو کالونیاں بسائی گئی ہیں ان میں پانی جمع ہے ۔ بابا نگر کے عوام نے منتخبہ عوامی نمائندوں پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جن نمائندوں نے بابانگر کادورہ کیا ہے انہوں نے متاثرہ علاقوں کے بجائے ان مقامات کے دورہ کو ترجیح دی جن میںگھٹنوں تک ہی پانی جمع ہوا تھا لیکن ان کی جرأت نہیں ہوئی کہ وہ ان مکانات و محلوں کا دورہ کریں جہاں پہلی منزل سے اوپر تک پانی جمع ہوا ۔ بابانگر میں اتنی تباہی کے باوجود کسی وزیر یا اعلی حکام نے علاقہ کا دورہ نہیں کیا ۔ شہر میں برسرکار مختلف تنظیموں کی جانب سے ان علاقو ںمیں اشیائے خورد ونوش کے علاوہ پینے کے پانی کی فراہمی کی گئی جبکہ بلدیہ کی جانب سے کشتیو ںکے ذریعہ عوام کی منتقلی یا کھانے کی تقسیم کا کوئی نظم نہیں تھا ۔ الجبیل کالونی ‘ غازیٔ ملت کالونی ‘ شاہین نگر کے بعد بڑی تباہی حافظ بابا نگر میں دیکھی گئی جہاں لوگ اپنے بچوں کے علاوہ چند کپڑوں کے ساتھ رشتہ داروں کے مکانات کو منتقل ہونے لگے ۔ پانی میں کاروں کے علاوہ آٹو رکشا‘ آٹو ٹرالی ‘ موٹر سیکل اور دیگر گاڑیاں بہہ چکی ہیں ۔ گلشن اقبال کالونی کے علاوہ جنگم میٹ ‘ جمال کالونی ‘ رکھشا پورم و دیگر علاقوں کے عوام نے رات جاگ کر گذاری کیونکہ سوشل میڈیا پر بابا نگر کے ویڈیوز عام ہونے کے بعد عوا م میں دہشت پیدا ہوچکی تھی ۔محکمہ آبپاشی حکام نے بالاپور تالاب کے پشتہ و پانی اخراج کے چیانلس کا جائزہ لیا اور رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ برقی عہدیداروں نے بتایاکہ متاثرہ علاقہ میں برقی بحال کرنے میں تاخیر ہوسکتی ہے کیونکہ بیشتر ٹرانسفارمر اکھڑ چکے ہیں اور تار گرنے سے برقی بحال کیاجانا ممکن نہیں ہے۔ بلدیہ نے جن علاقوںسے پانی گذر چکا ہے ان میں مچھر کش ادویات کے چھڑکاؤ و صفائی کا آغاز کیا ہے۔