برادران اسلام اور برادران انسانیت سے اپیل

,

   

برادران اسلام اور برادران انسانیت سے اپیل

اسوقت پوری دنیا کورونا کی مصیبت سے کراہ رہی ہے اور انسان کی پیدا کی ہوئی اعلیٰ ٹکنالوجی بھی اسکا مقابلہ کرنے سے عاجز ہے، جو قدرت الہی کے بارے میں انسان کی عجز وبے چارگی کو ظاہر کرتی ہے، ان حالات میں ہم تمام انسانیت بالخصوص مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ :
تمام مرد وعورت، بڑے چھوٹے الحاح وزاری کے ساتھ اپنے خالق ومالک سے رجوع کریں، نماز، تلاوت، ذکر ودعاء کا خوب اہتمام کریں، آپس میں ایک دوسرے کے حق میں کوئی ظلم و زیادتی ہوئی ہو تو اس پر معافی مانگ لیں، اور کسی کا حق باقی ہو تو اسے ادا کریں، اور ادا کرنے کے موقف میں نہ ہو تو معاف کرا لیں اور خوب دعاء کریں کہ اللہ وطن عزیز کو اور پوری دنیا کو اس مصیبت سے دور کردے۔
زندگی اور صحت اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے، اور اسکی حفاظت کرنا ایک شرعی فریضہ ہے، اس لئے کورونا وائرس سے بچاؤ کےلیے طبی ماہرین جو احتیاطی تدابیر بتائی ہیں جیسے ماسک پہننا، بار بار صابن سے ہاتھ اور چہرے کو دھونا، سینی ٹائزر کا استعمال کرنا، زیادہ لوگوں کا ایک ساتھ جمع نہ ہونا اور بھیڑ بھاڑ کی جگہ سے دور رہنا، اگر کہیں ایک ساتھ بیٹھنے کی ضرورت پڑی تو لازمی طور پر کم از کم ایک میٹر کا فاصلہ ضرور رکھنا، فاسٹ فوڈ وغیرہ بازار سے خریدنے سے اجتناب کرنا وغیرہ، اس پر پورے سختی سے عمل کریں۔
کورونا کی بیماری صرف آپ کو متاثر نہیں کرتی، بلکہ آپ کے متعلقین کی صحت اور زندگی کےلیے بھی خطرہ ہو سکتی ہے، اور اللہ فرماتے ہیں جس نے ایک شخص کا قتل کیا اسے ساری انسانیت کو قتل کیا، جس ایک کی جان بچائی اس نے ساری انسانیت کی جان بچائی، ہم اس پہلو کو بھی سامنے رکھیں۔
یہ درست ہے کہ جماعت کی نماز میں نمازیوں کے درمیان اتصال ہونا چاہیے بیچ میں خلا نہیں ہونا چاہیے، یہ حکم عام حالات میں ہے، جب اسکی وجہ سے بیماری پھیلنے کا اندیشہ ہو تو بچنا ضروری ہے، کیونکہ مل جل کر کھڑا ہونا سنت یا مستحب ہے، اور دوسروں کی زندگی بچانا شرعا واجب ہے، مسجد جانے والے حضرات ضرور ان چیزوں کا خیال رکھیں، اور گھر پر وضو طہارت، اور فرض سے پہلے کی سنتوں سے فارغ ہوکر جائیں، اور فرض کی بعد کی سنتوں کو گھر آکر ادا کریں، اپنا مصلی ساتھ لے جائیں اور اسے صاف ستھرا رکھیں ۔
جن کی عمر پچاس سے زیادہ ہو یا 12 سے کم ہو، یا کو پہلے ہارٹ، کڈنی، بہت زیادہ شوگر، بخار، نزلہ، زکام، ڈائیریا وغیرہ کے مریض ہیں تو وہ لازمی طور پر اپنے گھر میں نماز ادا کریں مسجد جانے سے بچائیں، کیونکہ ایسے حضرات اس سے جلد متاثر ہو سکتے ہیں۔
بلاوجہ بازار جانے، چوراہوں پر کھڑے ہو نے، دکانوں پر بھیڑ لگانے، چبوتروں پر بیٹھنے اور گروپ کی شکل میں نکلنے سے مکمل احتیاط کریں، اور اگر اس درمیان نکاح ہو تو تقریب میں کم ازکم لوگ شریک ہوں، شرعاً لڑکا، لڑکی کا ولی اور دو گواہوں کا ہونا کافی ہے، اور ایسے نکاح خواں کا ہونا بہتر ہے، جس میں خطبہ دینے اور ایجاب وقبول کی صلاحیت ہو، اس زیادہ افراد کا ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر خدانخواستہ کوئی شخص اس بیماری میں مبتلا ہو جائے تو وہ ہمدردی کا مستحق ہے، احتیاطی تدابیر کے ساتھ اسکی تیمارداری متعلقین پر واجب ہے، اور اگر خدانخواستہ اس بیماری میں موت ہوگئی تو اخری مرحلہ کے امور کو پوری احتیاطی تدابیر کے ساتھ انجام دینا ایک شرعی فریضہ ہے، نیز قبرستان وقف ہے، کسی خاص شخصیت ، خاندان یا محلہ کی ملکیت نہیں ہے، اس لئے مجلس انتظامی یا اہل محلہ کا کورونا سے مرنے والوں کی تدفین مجموعی رکاوٹ بننا ناجائز ہے، ہمیں یہ بات بھی پیش نظر رکھنی چاہیے کہ وبائی مرض میں فوت ہونے والی موت کو نبی کریم ﷺ نے شہادت کی موت قرار دیا ہے۔
لاک ڈاؤن یا انلاک کےلیے حکومت جو گائڈ لائن مقرر کرے پوری سختی کے ساتھ اس پر عمل کریں، اور کورونا کی اس لڑائی میں جو اہم رول ادا کر رہے ہیں ڈاکٹر حضرات، نرسیں اور پولیس ان کے ساتھ احترام سے پیش آئیں، اور انکی حوصلہ افزائی کریں۔
اس مشکل گھڑی میں اسلامی تعلیمات کے مطابق بلاامتیاز مذہب ومسلک تمام ضرورت مندوں، بیماروں اور تیمارداروں کی مدد کریں۔

اپیل کندگان
حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی(صدر دینی مدارس بورڈ)
حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (سیکرٹری ال انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)
جناب رحیم الدین انصاری (ناظم دارالعلوم حیدرآباد)
حافظ پیر شبیر احمد (صدر جمیعت علماء ہند اندھرا و تلنگانہ)
جناب حامد محمد خان (امیر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ)
حضرت مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی ( مہتمم دارلعلوم رحمانیہ)
حضرت مولانا عبدالقوی (ناظم ادراہ اشرف العلوم)
حضرت مولانا عبدالمغنی مظاہری( ناظم مدرسہ سبیل الفلاح)
حضرت مولانا عبیداللہ اطہر ندوی( ناظم مدرسہ امداد العلوم)
حضرت مولانا بانعیم مظاہری(نائب ناظم مجلس علمیہ تلنگانہ و اے پی)
حضرت مولانا محمد جعفر پاشا (امارت ملت اسلامیہ)

7 ذی قعدہ 1441ھ 29 جون 2020ء