بلقیس بانوکی پریس کانفرنس: سپریم کورٹ کے علاوہ تمام کا شکریہ ادا کیا۔

,

   

نئی دہلی: 2002ء میں ہوئے گجرات میں بد ترین فرقہ وارانہ فسادات میں اجتماعی عصمت ریزی کا شکار ہوئی بلقیس بانو نے آج تمام ساتھیوں کا شکریہ اداکیا۔ بلقیس بانو نے سپریم کورٹ کے ان وکلاء کی خاص طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے کورٹ میں ان کے کیس کی پیروی کی۔ بلقیس بانو نے دہلی میں پریس کلب آف انڈیا میں صحافیوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ سترہ سال کی لمبی اس قانونی لڑائی میں میرا ساتھ دینے والے انسانی حقوق، حقوق نسوان کے کارکنان، میڈیا، گجراتی عوام اور عدالت عظمیٰ کا میں بیحد شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے میرے برے حالات میں میرا ساتھ دئے اور مجھے انصاف دلانے میں تعاون کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں سپریم کور ٹ کے حکم سے میں بہت خوش ہوں۔ مجھے عدلیہ پر شروع سے ہی یقین تھا کہ مجھے انصا ف یہیں سے مل سکتا ہے۔ بلقیس بانو نے اس موقع پران پولیس افسران کو بھی شکریہ ادا کیا جنہو ں نے میرے کیس ایمانداری کے ساتھ تحقیقات کی۔ انہوں نے اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند بالخصوص مولانا محمود مدنی کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس لڑائی میں ان کی ہر ممکنہ مدد کی۔ بلقیس بانو نے مزید کہا کہ سریم کورٹ نے مجھے جو معاو ضہ طے کیا ہے میں اس رقم سے اپنی بیٹی جو اب سولہ سال کی ہے اس کو اعلی تعلیم دلاؤں گی تا کہ وہ بڑی ہوکر وکیل بنے او رمجھ جیسے مظلوم خواتین کو انصاف دلا سکے۔ انہوں نے کہا کہ فسادات کے دوران میری ایک اور بیٹی صالحہ جو اس وقت ۳/ سال کی تھی اس کا قتل کردیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی بیٹی کی روح کوثواب پہنچانے کی غرض سے ایک فلاحی تنظیم کا آغاز کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری نوکری مجھے نہیں بلکہ میرے گھر کے کسی فرد کو دی جائے کیونکہ میں گھریلو خاتون ہوں میں گھر میں رہ کر اپنا کام کرنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گجرات حکومت میرے گاؤں میں ہی مجھے گھر تعمیر کر کے دیں۔ اس موقع پر بلقیس بانو کی وکیل شوبھا گپتا نے کہا کہ 2003سے میں یہ کیس لڑرہی ہوں۔ 2008ء میں بارہ ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جو ہماری پہلی کامیابی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی ملزمین کو سزادلانے کے ساتھ ساتھ ان افسروں کو بھی قانو ن کے کھٹیہرے میں لاکھڑا کرنا ہے جنہوں نے قصورواروں کو بچانے کی کوشش کی تھی۔ شوبھا گپتا نے کہا کہ اس بدترین سانحہ کے بعد مقامی پولیس نے بلقیس بانو کو ایف آئی آر میں ملزمین کے نام نہیں لکھایہاں تک کہ بلقیس بانو کی عصمت ریزی کے بجائے فسادیوں کے ذریعہ زخمی کرنے کا معاملہ درج کروایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے خلاف عدالت گئے اور سب سے پہلے ہم نے اس کیس کو گجرات سے ممبئی منتقل کروایا،پھر سی بی آئی انکوائری کی مانگ کی۔ سی بی آئی او رنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا اور ایک مضبوط چارج شیٹ تیار کی۔ جس کی بنیادپر ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو حکم دیا کہ وہ عصمت ریزی کی شکار بلقیس بانو کو پچاس لاکھ روپے نقد، سرکاری نوکری اور رہائش کے لئے مکان فراہم کیا جائے۔