بلند شہر تشدد کا اصل مشتبہ ملزم ’’ گرفتار‘۔

,

   

بجرنگ دل نے یوگیش راج کومکمل تعاون کی پیشکش کی ‘ جس نے 3ڈسمبر کے روز پیش ائے تشدد کے لئے لوگوں کو اکسایاتھا اور اس واقعہ ایک پولیس کی جان بھی چلی گئی تھی۔

لکھنو۔بلند شہر میں مبینہ طور پر گاؤذبیحہ کے نام پر لوگوں کو اکساکر فساد برپا کرنے کے واقعہ جس میں ایک پولیس انسپکٹر اور ایک نوجوان کی موت واقع ہوگئی تھی معاملے کی اہم ملزم بجرنگ دل لیڈر یوگیش راج کو بالآخر پولیس نے ایک ماہ بعد گرفتار کرلیاہے۔

سرکاری طور پر پولیس نے کہاکہ چہارشنبہ کی رات میں تقریبا11:30کے قریب بلند شہر سے جنوب میں بیس کیلومیٹر پر واقعہ کھورجا سے یوگیش کو گرفتار کیاگیا ہے۔

تاہم پولیس ذرائع کا دعوی ہے کہ یوگیش کے لیڈروں کی قیادت میں کچھ پولیس والے دہلی میں چھپانے یاپھر جنسی طور پر اسے ہراساں نہ کرنے کی شرط پر انہیں حوالے کرنا چاہتے ہیں۔

بجرنگ دل کے مقامی کنونیر تشدد سے متعلق ایف ائی آر میں جس نام سرفہرست ہے ‘ کو بلند شہر عدالت میں جمعرات کے روز پیش کیاگیااور چودہ دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیا۔نیوز ایجنسی پی ٹی ائی نے یہ خبر دی ہے کہ بجرنگ دل نے یوگیش کو مکمل قانونی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیاہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر لکھنو میں ایک پولیس افیسر نے بتایاکہ یوگیش نے ’’ گرفتاری کے رضا مندی‘‘ اس وقت ظاہر کی کیونکہ اس کی’’ عدم گرفتاری پر‘‘ اترپردیش میں بی جے پی حکومت کو سخت تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ڈسمبر3کے روز بلند شہر میں لاکھوں مسلمانوں کے اجتماع کے دوران گنا کے کھیتوں سے مبینہ طور پر پچیس گائیوں کے باقیات ملنے کے پیش نظر یوگیش اور سنگھ پریوار کے دیگر ممبران نے لوگوں اکٹھا کیااو رانہیں مشتعل کیا تاکہ وہ توڑ پھوڑ کریں۔

یوگیش اور دیگر لیڈروں کو مبینہ طور پر کھیتوں کے مالک نے اندر آنے نہیں دیا اور مقامی لوگوں نے کشیدگی کو روکنے کے لئے باقیات جلادئے جس کی وجہہ سے لوگ مزیدمشتعل ہوئے اور ہائی وے پر پہنچ کر پولیس اؤٹ پوسٹ پر حملہ کردیا۔ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور ہجوم میں شامل ایک نوجوان سمت کمار سنگھ اس حملے کے دوران ہلاک ہوگئے۔

پولیس کی تفتیش میںیہ بات سامنے ائی کہ فرقہ وارانہ کشیدگی کے لئے منظم طریقے سے انجام دیاگیا یہ معاملہ تھا۔ تاہم پولیس نے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے احکامات کی پابجائی میں کام کرتے ہوئے انسپکٹر سبودھ کمار اور نوجوان کے قاتلوں کی گرفتاری کے بجائے گاؤ ذبیحہ کرنے والوں پر توجہہ مرکوز کی۔

سینئر سپریڈنٹ آف پولیس بلند شہر پربھاکر چودھری نے جمعرات کے روز یہ کہاکہ پولیس کو ملی اطلاع کے مطابق وہ کھاجورا میں گھر پر دھاوا کیا اور یوگیش کو گرفتار کرلیا۔

تشددکے بعد سے یوگیش فرار تھا۔ اس دوران یوگیش نے دو ویڈیو جاری کرتے ہوئے اس کا بات کا دعوی کیاتھا کہ مارپیٹ اور تشدد کے واقعات سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے اور مذکورہ قاتل کے واقعات میں وہ ملوث نہیں ہے۔

فرار ہونے سے قبل یوگیش نے چھ مسلمانوں کے خلاف گاؤ ذبیحہ کا ایک مقدمہ درج کرایا تھا۔ مذکورہ تمام چھ لوگوں کو اندرون چوبیس گھنٹے گرفتار کرلیاگیا۔

بعد میں اس یہ بات سامنے ائی ہے کہ گرفتار کئے گئے لوگوں میں دو کی عمر گیارہ او ربارہ سال کی ہے اور وہ گاؤ ذبیحہ کے مقام سے دور کسی دوسرے مقام پر رہتے ہیں۔

ماباقی چار لوگوں کو پولیس نے جیل بھیج دیا مگر کچھ دنوں بعد پولیس اس نتیجہ پر پہنچی کہ گرفتار کئے گئے لوگ بے قصور ہیں اور ان پر سے تمام مقدمہ ہٹادئے گئے۔رپورٹرس سے ایٹا میں بات کرتے ہوئے سبودھ کی اہلیہ رجنی سنگھ نے کہاکہ ’’ میں مجھے امید ہے کہ یوگیش کو سزا ملے گی ۔ مجھے یقین ہے کہ انصاف مجرموں کو شکست فاش کرے گا‘‘۔

تشدد او رقتل کے معاملے میں چہارشنبہ کے روز دو نوجوان ستیش کمار اور ونت کمار نے بلند شہر کی عدالت میں خود سپردگی اختیارکی ۔ اس کیس میں یوگیش گرفتار ہونے والے 32واں فرد ہے۔ مغربی اترپردیش کی بجرنگ دل یونٹ نے کہاکہ وکلاء کا ایک جتھایوگیش کو قانونی مدد کے لئے فراہم کیاجائے گا۔

بجرنگ دل کی مغربی اترپردیش یونٹ کے کوکنونیر پروین بھاٹی نے پی ٹی سے کہاکہ’’ پولیس کی جانب چارج شیٹ داخل کئے جانے کے بعد ہمیں پتہ چلے گاکہ اس پر کیس چارجس لگائے گئے ہیں‘‘۔

بھاٹی نے کہاکہ ’’ ہمارے علاقہ کے منسٹر نے ایک ہفتہ قبل ہی کہہ دیاتھا کہ اس کیس کو حل کرنے کے لئے دس وکیلوں کی ٹیم میدان میں اتاری جائے گی‘‘