بچوں کی کمسنی کی پڑھائی اہمیت کی حامل

   

دفتر سیاست میں اسکولس کانفرنس ، ڈاکٹر ٹی این حسنیٰ محمد و دیگر کا خطاب
حیدرآباد ۔2 ۔ڈسمبر (سیاست نیوز) تعلیم تین قسم کی ہے ۔ رسمی تعلیم ، فارمل ایجوکیشن ، یا رسمی تعلیم، انفارمل ایجوکیشن اور غیر رسمی تعلیم ، نان فارمل ایجوکیشن۔ جو تعلیم اسکول / کالجس میں دی جاتی ہے ، فارمل ، رسمی تعلیم ہے اور جو ٹریننگ اسپورٹس دیگر شعبہ جات میں سیکھی جاتی ہے ، لرننگ یارسمی تعلیم ہے اور تیسری ناخواندہ افراد کو خواندگی کیلئے نان فارمل غیر رسمی تعلیم ہے ۔ انٹرنیشنل سطح پر تعلیم کے حصول میں سب سے زیادہ اہمیت بچہ کی ابتدائی عمر میں دی جاتی ہے جو ماہرین بچوں کی نفسیات کے مطابق دو سال تا چھ سال کی عمر بتاتے ہیں، ذہن میں جو چیز بیٹھ جاتی ہے وہ عمر بھر یاد رہتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ٹی این حسنی محمد ماہر تعلیم جو ملیشیاء کے اڈنی اسکولس کے فاؤنڈر چیرمین ہے اور ملیشیاء وزارت تعلیم کے مشیر ہیں۔ یہاں سیاست گولڈن جوبلی ہال عابڈس پر انٹرنیشنل اسکولس کانفرنس میں توسیعی لکچر دیتے ہوئے کیا اور قرآنی آیات کے حوالہ سے بتایا کہ اسلام میں قرآن تحریری دستور ہے جو آج سے 1400 سال قبل پیغمبر اسلام حضرت محمد صلعم نے دنیا کو دیا جس میں مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اسلام کا نظریہ تعلیم ایک تقدس درس دیتا ہے جو ہر مذاہب کیلئے نہایت سودمند ہے۔ قرآنی آیات کے حوالہ سے تعلیمی نظریہ کو پیش کرتے ہوئے جناب حسنی محمد کے زیر نگرانی ملیشیاء ، انڈونیشیاء اور سنگا پور میں 15 ہزار اسکولس چلائے جاتے ہیں اور اب مانٹری ایجوکیشن سسٹم کے تحت پری پرائمری سطح پر ایک ہزار اسکولس کا جال بچھانے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کئی واقعات اور مثالیں پیش کی ، قرآن ایسی آفاقی کتاب ہے جس کو صرف پڑھا نہیں جاتا بلکہ اس کے ہر آیت پر ہدایت ہے اور مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ اس کو تحریری طور پر بتادیا گیا ہے ۔ مسٹر ڈی حیدر ولی چیرمین برینی اسٹار اسکولس نے اعزازی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی اور اسکول انتظامیہ یا ایسے افراد جواسکول قائم کرنا چاہتے ہیں، ان کیلئے پیام دیا کہ وہ کم بجٹ سے 5 لاکھ کی رقم سے اسکول قائم کرسکتے ہیں ۔ اگر وہ بھی رقم نہ ہو تو اس کا بھی انتظام کیا جاسکتا ہے ۔ آج عالمی سطح پر اس کو پھیلانے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان بھر میں 1000 اسکولس کے قیام کی یہ تحریک ہے ۔ بنگلور میں برینی اسٹار اسکولس کا میابی سے چل رہے ہیں ۔ وہ بنیادی طور پر بزنسمین ہے لیکن سال 2012 ء میں دہلی میں منعقدہ ورلڈ ایجوکیشن کانفرنس میں ان کو بزنس کے ساتھ ایجوکیشن سے جڑنے اور تعلیمی میدان میں سرگرم ہونے کی ترغیب ملی اور وہ اس مشن کا آغاز 2013 ء میں کیا اور آج یہ تحریک قومی سطح پر بڑھ چکی ہے ۔ انہوں نے انسان کی زندگی کے تین مراحل میں ماں کا پیٹ جہاں بچہ کی نشو و نما ہوتی ہے ، وہ دنیا میں آتا ہے تو ابتدائی دو سال تا چھ سال تک کا مرحلہ سب سے اہم ہے ، جہاں ذہنی نشو و نما کے ساتھ جو بھی بات ذ ہن نشین ہوتی ہے ، وہ عمر بھر یاد رہتی ہے ، اس کے بعد کا مرحلہ 14 سال تا عمر بھر کا ہے ، اسکول میں ٹیچر کا کام صرف درس دینا نہیں ہوتا بلکہ اسکول کا کونسلنگ سنٹر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کئی گھریلو جھگڑوں اور مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے ۔ جناب ظہیرالدین علی خاں مینجنگ ایڈیٹر سیاست نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ وہ ترکی کا 7 مرتبہ دورہ کرچکے ہیں اور وہاں کا طریقہ تعلیم اور نظریہ جو اسلام کی بنیاد پر قائم ہے ، وہ نہایت مستحکم ہے چنانچہ ترکی کے ساتھ ملیشیا کی مثال دی اور روس جب یو ایس ایس آر تھا تب وہاں نماز ، اذاں پر پابندی تھی لیکن تعلیم حاصل کرسکتے ہیں اور اس کے نتائج آپ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے حیدرآباد بالخصوص اور ہندوستان بالعموم میں مہمانان کے بتائے نظریہ تعلیم کیلئے زرین مواقع قرار دیا اور این آر آئیز بھی اس سمت میں آگے بڑھ سکتے ہیں ۔ ادارہ سیاست ہر تعمیری کام میں تعاون کیلئے آگے رہتا ہے ۔ جناب فضل الرحمن خرم ڈائرکٹر ڈان گروپ آف اسکولس کے مہمانان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کے بتائے ہوئے راستے اور اقدامات پر عمل کرنے کا مشورہ دیا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر افتخار میسکو ، ڈاکٹر رفیق شاداں گروپ ، مسٹر معظم ، سید حمید الدین ، ایم ایس ایجوکیشن ڈاکٹر یوسف اعظم اذان انٹرنیشنل ، محمود ساجد سینٹ معاذ ا سکول ، مجیب خان ، خواجہ علی شعیب ماسٹر مائینڈس گروپ اور کئی اسکولس کے ذمہ داران موجود تھے ۔ سید شاہ انعام الحق قادری کی قرأت سے آغاز ہوا۔ ایم اے حمید نے نہایت عمدگی سے نظامت کے فرائض انجام دیئے اور شکریہ ادا کیا ۔ آخر میں سوال جواب کا سشن رہا۔