بھارت جوڑو یاترا 15ویں دن میں داخل

,

   

کیرالا کے ایرناکولم کی پرمبیام جامع مسجد سے شروع ہوا سفر

ایرناکولم: کانگریس پارٹی کی جانب سے ملک کو متحد کرنے کے لئے تمل ناڈو کے کنیاکماری سے شروع ہونے والی ’بھارت جوڑو یاترا‘ آج 15 ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔ راہول گاندھی، پارٹی قائدین اور سیول سوسائٹی سے وابستہ شخصیات پر مشتمل یہ یاترا فی الحال کیرالہ میں ہے اور ضلع ایرناکولم میں داخل ہو چکی ہے۔یاترا جمعرات کے روز پرچم کشائی کے بعد صبح 6.30 بجے ایرناکولم کی پرمبیام جامع مسجد سے شروع ہوئی۔ جوکہ صبح 10 بجے تک کاراکوٹی کاپیلا جنکشن پر پہنچ گئی۔ وقفہ کے دوران راہول گاندھی نے دوپہر ایک بجے ایڈلکش انٹرنیشنل کنونشن سنٹر، انگامالی میں صحافیوں سے خطاب کیا۔ اس کے بعد شام 5 بجے دوسرے مرحلہ کا سفر چنرگارا بس اسٹاپ سے شروع ہوا اور آج کی یاترا کا اختتام تھریسور کے چالاکوڈی میں ہوا۔ یہیں کے کریسینٹ کنونشن سینٹر میں رات کا قیام ہوگا۔دریں اثنا، راہول گاندھی نے یوسی کالج الووا میں واقع اس درخت پر جا کر بھی خراج پیش کیا جسے سال 1925 میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے اپنے ہاتھوں سے لگایا تھا۔ آم کے اس درخت کے برابر میں ہی راہول گاندھی نے بھی لکشدیپ سے لایا گیا ایک پودا لگایا۔ کانگریس پارٹی کے مطابق یاترا آگے بڑھ رہی ہے۔ ترنگے کے ساتھ لوگوں کے جمِ غفیر کا سمندر لہرا رہا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے گویا ہندوستان خود بھارت جوڑنے کے لئے نکل پڑا ہے۔خیال رہے کہ کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا 150 دن میں 3570 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔ اس کا آغاز 7 ستمبر کو تمل ناڈو کے کنیاکماری سے ہوا تھا اور یہ جموں و کشمیر میں ختم ہوگی۔ 10 ستمبر کو کیرالہ میں داخل ہونے والی یہ یاترا یکم اکتوبر کو کرناٹک میں داخل ہونے سے قبل ریاست کے مختلف حصوں سے ہوتے ہوئے 19 دن میں 7 اضلاع میں 450 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔

بھارت جوڑو یاترا : 75 سالہ ڈگ وجے سنگھ روزانہ 24 کلومیٹر پیدل چل رہے ہیں
تروننتا پورم :کانگریس کے سرکردہ لیڈر اور راجیہ سبھا رکن دگ وجے سنگھ (75 سال) پارٹی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں غالباً سب سے زیادہ عمر کے قائد ہیں، جو اس یاترا کے حصے کی شکل میں راہول گاندھی اور ہزاروں کارکنوں‘قائدین اور عوام کے ساتھ روزانہ 24 کلومیٹر پیدل چل رہے ہیں۔ میڈیا میں سامنے آ رہی ایک تصویر میں دگ وجے سنگھ، جو اکثر آر ایس ایس اور بی جے پی پر اپنے بیانات کے ساتھ سرخیوں میں رہتے ہیں، کو بغیر تکیہ کے فرش پر ایک گدے پر سوتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور ان کی ہمت اور حوصلہ کو نوجوان کے لیے ایک مثال قراردیا گیا۔