بہتر ہوگا پاکستان اور ہندوستان مل کر چلیں: ڈونالڈ ٹرمپ

,

   

عمران خان نے حملے کی نہ تو مذمت کی اور نہ ہی متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کی
واشنگٹن۔ 20 فروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج پر حملے کی مذمت کیے بغیر کہا ہے کہ بہتر ہو گا کہ پاکستان اور ہندوستان مل کر چلیں۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے جب میڈیا بریفنگ کے دوران پلوامہ میں حملے کے دوران 40 سے زائد ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے اس بارے میں دیکھا ہے، ہمیں اس پر کافی رپورٹس بھی ملی ہیں، ہم مناسب وقت پر اس پر بیان دیں گے، اگر پاکستان اور ہندوستان مل کر چلیں تو یہ بہتر ہوگا۔اوول آفس میں دستخط کی تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس حملے کو ہولناک قرار دیا۔اس سے قبل امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اس واقعے کے حوالے سے امریکی حکومت دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستانی حکومت سے قریبی رابطے میں ہیں تاکہ نہ صرف اس واقعے پر اپنی ہمدردی کا اظہار کر سکیں بلکہ دہشت گردی کا سامنا کرنے والے ہندوستان کی مکمل سپورٹ بھی کرسکیں، ہمارے ہندوستان سے قریبی اور تعاون پر مبنی تعلقات ہیں جس میں انسداد دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی تعلقات بھی شامل ہیں۔رابرٹ پلاٹینو نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو ہم ان سے بھی اس مسئلے پر رابطے میں ہیں، ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے اور ذمے داران کو سزا دے۔یاد رہے کہ اس حملے کے فوراً بعدامریکہ نے پاکستان کی خصوصی طور پر نشاندہی کرتے ہوئے حملے کی مذمت کی تھی۔وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ ، پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے کام کرنے والے تمام دہشت گردوں کو فراہم کیے گئے محفوظ ٹھکانے اور سپورٹ فوراً ختم کرے جن کا واحد مقصد افرا تفری، دہشت اور تشدد پھیلانا ہے۔

اس خود کش حملے میں 40 سے زائد ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ہندوستان نے اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر الزام عائد کیا تھا جسے پاکستان نے یکسر مسترد کردیا تھا۔دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں اس کے بعد سے کشیدگی آئی ہے اور ہندوستان نے پاکستان کو دنیا بھر میں ہر سطح پر تنہا کرنے کی مذموم کوششوں کو مزید تیز تر کردیا ہے۔منگل کو وزیراعظم عمران خان نے ہندوستان کو حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہندوستان قابل ذکر شواہد فراہم کرتا ہے تو ہم مجرموں کے خلاف کارروائی کریں کریں گے،تاہم انہوں نے ہندوستان کو کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہنے کا انتباہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ہندوستان نے حملہ کیا تو پاکستان حملہ کرنے کا سوچے گا نہیں، بلکہ جواباً حملہ کرے گا۔ہندوستان نے وزیر اعظم عمران خان کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘عمران خان کا یہ کہنا کہ پاکستان خود دہشت گردی سے سب زیادہ متاثر ہے، حقیقت کے برعکس ہے۔’بیان میں کہا گیا کہ ‘ہمیں اس بات پر حیرانی نہیں ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے پلوامہ میں ہماری سیکیورٹی فورسز پر حملے کو دہشت گردی کا واقعہ تسلیم نہیں کیا، انہوں نے اس ظالمانہ واقعے کی مذمت کی اور نہ ہی متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔