بی جے پی کے لئے بھارت جوڑو یاترا جدھر‘ اُدھر کویڈ۔ راہول گاندھی

,

   

فرید آباد۔ بی جے پی پر اپنا حملہ تیز کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہاکہ برسراقتدار پارٹی ملک بھر میں جہاں چاہتی ہے اپنے کئی عوامی جلسوں کو منعقد کرتی ہے مگرانہیں بھارت جوڑو یاترا جہاں سے گذرتی ہے وہیں پر کویڈ دیکھائی دیتا ہے۔

راہول کا یہ تازہ حملہ اس ایک دن کے بعد سامنے آیاجس میں انہوں نے کہاتھا کہ کنیا کماری سے کشمیر تک یاترا کو روکنے کے لئے ”بہانہ“ کیاجارہا ہے جو فی الحال ہریانہ میں ہے او رہفتہ کے روز قومی درالحکومت میں داخل ہونے والی ہے۔

جمعہ کی رات میں ایک عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ ”اب (مرکزی) وزیرصحت نے مجھے مکتوب تحریر کیاہے کہ کویڈ واپس آگیا ہے‘ یاترا روک دیں۔

باقی ہندوستان بھر میں جہاں وہ چاہتے ہیں بی جے پی عوامی جلسوں کو منعقد کرتی ہے‘ مگر بھارت جوڑو یاترا جہاں جاتی ہے وہاں کرونا اور کویڈ رہتا ہے“۔

سینئر کانگریس قائد جئے رام رمیش نے اس سے قبل یہاں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے دن میں حکومت پر ”کویڈ ڈرامہ“ رچنے کا الزام لگایاہے تاکہ بھارت جوڑو یاتر ا کو بدنام کرے او راس کو روک دیں اورکہاکہ ان کی پارٹی سائنسی کسی بھی پروٹوکال پر عمل کریگی جس پر عمل میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔

اس سے قبل مرکزی وزیر صحت مانسکھ منڈاویا نے گاندھی کومکتوب تحریر کرتے ہوئے کہاتھا کہ اگر پروٹوکال پر عمل نہیں کیاجارہا ہے تو اپنے مارچ کو منسوخ کردیں۔

یہاں پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے گاندھی نے بی جے پی پر طنز کیا اور کہاکہ کچھ منتخب لوگ نفرت پھیلارہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ کسان او رنوجوانوں کے دلوں میں خوف پیدا کریں اور جس کو وہ نفرت میں بدل سکیں۔


انہوں نے کہاکہ ”مگر ہندوستان کے عام لوگ بشمول کسان او رنوجوان محبت کی بات کررہے ہیں اور ہاتھ سے ہاتھ ملاکر ساتھ چل رہے ہیں“۔یوپی اے کے سابق سرکاری پالیسیاں عوام اور غریب موافق تھیں‘ مگر بی جے پی گمراہ کن پالیسیاں جیسے نوٹ بندی اور ”غلط جی ایس ٹی“ خوف پھیلنے کاکام کررہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت جوڑو یاترا بے روزگاری‘ مہنگائی‘ خوف او رنفرت کے خلاف ہے۔

کنیا کماری سے کشمیر تک کانگریس کی ایک بڑی عوامی رابطہ یاترا ہے جس کی شروعات ستمبر7سے ہوئے جس نے اب تک تاملناڈو‘ کیرالا‘ آندھرا پردیش‘ کرناٹک‘ تلنگانہ‘ مہارشٹرا‘ مدھیہ پردیش اورراجستھان کے بعد اب ہریانہ سے گذر رہی ہے۔

گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کے ”کانگریس مکت بھارت“ نعرے کا حوالہ دیا جو انہوں نے 2014اور 2019کے پارلیمانی انتخابات میں لگایا او رکہاکہ ”کانگریس ایک تنظیم نہیں ہے‘ اور ایک سیاسی جماعت نہیں ہے مگر ایک سونچ ہے زندگی گذارنے کا طریقہ ہے۔

ایک طرف آر ایس ایس او ربی جے پی اور دوسری طرف کانگریس پارٹی ہے۔ یہاں پر دو سونچنے او رزندگی گذارنے کے طریقے ہیں“۔

گاندھی نے کہاکہ ”بی جے پی اور آر ایس ایس نفرت کا بازار ہے اور اسی نفرت کے بازار میں محبت کی دوکان کانگریس ہے“اوردہرایا کہ ”نفرت کے بازار میں محبت کی دوکان“ وہ کھول رہے ہیں۔اس اجلاس میں ریاست کے سینئر کانگریس قائدین بشمول سابق چیف منسٹر بھوپیندر سنگھ ہڈا‘ رندیپ سنگھ سرجیوالا اور کماری سالیجا بھی موجود تھے۔