بے رحم اوررحم دل ممتا‘ دیدی کے دواوتار دیکھائی دئے

,

   

کلکتہ۔ ایس ایس کے ایم اسپتال میں صبح کے وقت اچانک صفائی کے بعد جمعرات کے روز ممتابنرجی نے رولر کوسٹر چلاکر اور ملک کا بہتر مستقبل مانے جانے والے نوجوانوں کے لئے دھماکہ خیز اعلانات بھی کئے۔

اگر چیف منسٹر کے دن کی شروعات ہلت کیر کے بحران میں اضافہ کی بے حسی کے خلاف دھمکیوں سے شروع ہوئی تو اس کا اختتام غصہ کوختم کرنے کی اپیل پر ہوا ہے۔

مذکورہ چیف منسٹر نے رات دیر گئے اے بی پی آنندا کو دئے گئے ایک انٹرویو میں اشارہ کیاکہ وہ ایک قرارد کو توسیع دینے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیارتھیں۔ انٹرویو کے دوران ممتا نے کہاکہ ”جوہم کرسکتے ہیں وہ سب کچھ کیاہے۔

آپ اس سے زیادہ کیاچاہتے ہیں؟ کیاآپ میرا سر قلم کرنا چاہتے ہیں؟اگر ایسا ہے تو یہ بھی ہوجائے گا۔ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مگر مہربانی کرو میں معادبانہ گذارش ہے خدمات کوعام لوگوں کے لئے بحال کرو“۔

ممتا نے مزیدکہاکہ ”یہ لوگ(احتجاج کرنے والے جونیر ڈاکٹرس)نے جب میں ایس ایس کے ایم گئی تو میرے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔

مگر وہ نوجوان لڑکے لڑکیاں ہیں او رمیں نے ان کو معاف کردیا“

۔کچھ لوگوں نے اس نرم لہجے کو ڈاکٹرس کے استعفیٰ کی دھمکی کا سبب قررادیاہے‘ جس کی وجہہ سے بنگال کے باہر ان کے ساتھ اظہار یگانگت پیدا ہورہی ہے اور مرکزدھاری کے

او رسوشیل میڈیا پر ان کی مقبولیت میں اضافہ بھی ہورہا ہے اور ترنمول کانگریس کے اندر بھی اس بات کا احساس ہے۔ ممتا کے قریبی اور کلکتہ کے مئیر ڈاکٹر فرہاد حکیم کی بیٹی کا ایک پوسٹ کے بعد حکومت نے دن کے دوران کافی حساسیت برتی ہے۔

ممتا نے ساتھ میں سیاست بھی کرلی او رکہاکہ ”میں نبانا کے راستے پر تھی‘ اسی دوران مجھے معلوم ہوا عدم علاج کی وجہہ سے مریض روروہے ہیں تو میں ایس ایس کے ایم اسپتال پہنچی“۔

ایس ایس کے ایم میں تصادم کے فوری بعد چیف منسٹر نے سینئر ڈاکٹرس او رپروفیسر کو ایک تحریری مکتوب روانہ کرتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ

مختلف اضلاعوں سے آنے والے غریب مریضو ں کا خیال رکھیں۔

اسی وقت بردوان میڈیکل کالج اوراسپتال کی مرکزی داخلہ کی ایمرجنسی وارڈ جہاں پر 24گھنٹوں قبل پرتشدد مدبھیڑ ہوئی تھی‘ طاقتور وار کے ذریعہ ختم کردیاگیا لہذا وہاں پر ایمرجنسی سروسیس دوبارہ بحال ہوگئیں۔

بحران کی شروعات سے ہی جب پیر کے رات کو ایک مریض کی موت کے بعد این آر ایس میڈیکل کالج او راسپتال میں جونیر ڈاکٹرس پر حملے کے بعد ایک احتجاجیوں

میں سے ایک کاسب سے بڑا مطالبہ چیف منسٹر کی جانب سے ان حکومت کی نگرانی میں چلائے جانے والے اسپتالوں میں ان کی حفاظت کے متعلق تشویش پر مشتمل ایک ہمدردی کے بیان کا زور ہے۔ ایس ایس کے ایم جانا مکمل طور سے اس مطالبے کے خلاف تھی