بے شک ہم نے بالکل تیار کر رکھی ہے

   

بے شک ہم نے بالکل تیار کر رکھی ہے کفار کے لئے زنجیریں، طوق اور بھڑکتی آگ۔ بے شک نیک لوگ پئیں گے (شراب کے) ایسے جام جن میں آبِ کافور کی آمیزش ہوگی۔ (کافور) ایک چشمہ ہے، جس سے اللہ کے (وہ) خاص بندے پئیں گے اور جہاں چاہیں گے اسے بہاکر لے جائیں گے۔ (سورۃ الدہر۔۴ تا۶)
اگر اس نے دوسری روش اختیار کی اور کفر و انکار کا علمبردار بنا رہا تو وہ آج ہی کان کھول کر سن لے، اس کے لئے وہ آتشیں زنجیریں، جن میں اس کو جکڑا جائے گا، وہ آتشیں طوق جو اس کے گلے میں ڈالے جائیں گے اور وہ بھڑکتی ہوئی آگ جس میں اسے جھونک دیا جائے گا، ہر چیز بالکل تیار ہے۔ جب یہ صاحب وہاں پہنچیں تو انھیں ایک لمحہ بھی انتظار نہ کرنا پڑے گا۔ دوزخ کا داروغہ فوراً طوق و سلاسل لے کر حاضر ہو جائے گا۔
ابرار کے ساتھ جو ذرہ نوازی کا برتاؤ کیا جائے گا، اس کا ذکر ہو رہا ہے۔ ’’بَرٌّ‘‘ اس کو کہتے ہیں، جو اپنی زندگی اپنے رب کی فرماں برداری میں گزاردے، یعنی مؤمن صادق۔ ’’کَأْسٌ‘‘ اس پیالے کو کہتے ہیں، جس میں شراب بھری ہو۔ (صحاح)
مزاج، ملاوٹ، آمیزش، کافور: اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں کافور ملا ہوگا، بلکہ خود تصریح فرمادی کہ کافور جنت کے ایک چشمہ کا نام ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہوسکتی ہے کہ کافور کی طرح چشمہ کے پانی کی رنگت سفید براق ہوگی۔ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوگی اور اس سے کافور کی مہک آرہی ہوگی۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالی کے نیک بندے جنت میں تشریف فرما ہوں تو انھیں شراب طہور کے جام بھر بھرکر پلائے جائیں گے۔