تبلیغی اجتماع کو بہانہ بنا کر پہلے سے پوشیدہ ڈاٹا کی اجرائی

,

   

کورونا کے پھیلاو کیلئے اجتماع پر ذمہ داری عائد کرنا ناقابل فہم ۔ ٹوئیٹر پر اظہار خیال
حیدرآباد 2 اپریل ( سیاست نیوز) ٹوئیٹر پر بعض صارفین ملک میں کورونا وائرس کے پھیلنے کیلئے نظام الدین مرکز کو ذمہ دار قرار دینے حکومت کی کوششوں کو قبول کرنے تیار نہیں ہیںاور خود حکومت پر شبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت نظام الدین تبلیغی اجتماع کو بہانہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پہلے سے پوشیدہ رکھے جا رہے ڈاٹا کو جاری کرتے ہوئے کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ کا اظہار کر رہی ہے ۔ سیمی پاشا نامی ایک ٹوئیٹر صارف نے اسی طرح کے خیال کا اظہار کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ ملک میں جو بھی کورونا وائرس کے مریض پائے جا رہے ہیں ان کا مرکز نظام الدین سے تعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا یہ بھی احساس ہے کہ حکومت تبلیغی جماعت کے واقعہ کو استعمال کرتے ہوئے کورونا کے مریضوں کے پہلے سے پوشیدہ رکھے گئے ڈاٹا کو جاری کر رہی ہے ۔ ان کے خیال میں کورونا کے مریضوں کی تعداد پہلے ہی سے تیزی سے بڑھ رہی تھی لیکن حکومت اس ڈاٹا کو عوام کے سامنے آنے سے روک رہی تھی اور اب جبکہ تبلیغی اجتماع کا ایک بہانہ مل گیا ہے ایسے میں اسی پر ذمہ داری عائد کرتے ہوئے یہ ڈاٹا جا ری کیا جا رہا ہے ۔ سیمی پاشاہ کا کہنا ہے کہ ریاستوں کی حکومتیں بھی مرکزی حکومت کے نقش قدم پر چلتی ہوئی ایسا ہی کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ سیمی پاشاہ کو ٹوئیٹر پر آر جے ڈی لیڈر و سابق ڈپٹی چیف منسٹر بہار تیجسوی یادو بھی فالو کرتے ہیں۔