تبلیغی جماعت کیخلاف نیوز چیانلس کی فرضی خبروں پر برہمی

,

   

آزادی ٔاظہار ِخیال کا حالیہ عرصہ میں سب سے زیادہ غلط استعمال ،سپریم کورٹ کا ریمارک

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تبلیغی جماعت کی ساکھ کو متاثر کرنے سے متعلق درخواست پر آج سماعت کے دوران واضح حلف نامہ دائر نہ کرنے پر مرکزی حکومت کی زبردست سرزنش کی ۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے جمعرات کو کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کا حال کے دنوں میں سب سے زیادہ غلط استعمال ہوا ہے۔دراصل مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک جونیر آفیسر کے ذریعے حلف نامہ دائر کروایا تھا، جس پر سپریم کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس بوبڈے نے کہا کہ عدالت کے ساتھ آپ اس طرح کا سلوک نہیں کر سکتے۔ جونیئر آفیسر نے حلف نامہ دائر کیا ہے، جس کی زبان صاف نہیں ہے اور گول مول باتیں لکھی گئیں ہیں۔ حلف نامہ میں ان ٹی وی چیانلوں پر درخواست گزاروں کی طرف سے عائد الزامات پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے جو نفرت پھیلا رہے ہیں۔سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نیا حلف نامہ دائر کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بکواس نہیں ہونی چاہئے۔ معاملہ کی آئندہ سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔ گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکوت سے کہا تھا کہ لوگوں کو نظام قانون کے مسائل کو بھڑکانے کی اجازت نہ دی جائے۔ یہ ایسی چیزیں ہیں جو بعد میں لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ بن کر کھڑی ہو جاتی ہیں۔واضح رہے کہ جمعیتہ علمائے ہند نے تبلیغی جماعت معاملہ کی میڈیا کوریج کو بدنیتی اور تعصب سے پْر قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ میڈیا غیر ذمہ داری سے کام کر رہا ہے۔ میڈیا ایسا ظاہر کر رہا ہے جیسے مسلمانوں نے کورونا وائرس کو پھیلانے کی مہم چلائی ہے۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس پر روک لگائے، میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی جھوٹی خبروں کو پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کرے۔