تحقیقاتی ایجنسیوں کی حیدرآباد میں ہلچل، تلنگانہ میں گرما گرم سیاسی ماحول

,

   

قومی تحقیقاتی ایجنسیوں کی نظر ریاستی وزرا اور ایس آئی ٹی کی نظر بی جے پی کے قومی قائدین پر
ٹی آر ایس اور بی جے پی ایک دوسرے کے خلاف صف آرا، کل کس کی باری یہ سوال سیاسی حلقوں میں موضوع بحث

حیدرآباد۔ 23 نومبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں تحقیقاتی ایجنسیاں ہلچل مچا رہی ہیں۔ جس سے سردی کے موسم میں سیاسی گرمی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ایک طرف ارکان اسمبلی کی خریدی کا معاملہ دوسری جانب دہلی شراب اسکام کیس میں انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ کے علاوہ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی۔ ایس آئی ٹی تحقیقات سے ریاست میں نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔ چند دن قبل ایک وزیر کے خلاف انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کے عہدیداروں نے گرینٹاٹ کے معاملے میں تحقیقات کی یہ مسئلہ ابھی ٹھنڈا ہی نہیں ہوا تھا کہ منگل کو ایک وزیر کے مکانات، دفتر، تعلیمی اداروں پر انکم ٹیکس کے عہدیداروں نے بڑے پیمانے پر دھاوے کرتے ہوئے سنسنی پیدا کردی ہے۔ اس کے علاوہ ای ڈی کے عہدیداروں نے ایک اور وزیر کے ارکان خاندان اور پی اے کو طلب کرکے کسینو جوا کھیلنے کے معاملے میں تفتیش کی ہے۔ ٹی آر ایس کے ذرائع اس طرح کے دھاوے مزید قائدین کے خلاف ہونے کے اندیشے ظاہر کررہے ہیں۔ منوگوڑ کے ضمنی انتخاب کے بعد ریاست کا سیاسی منظر اچانک تبدیل ہوگیا ہے۔ ای ڈی، انکم ٹیکس اور ایس آئی ٹی کی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ حکومت کی اجازت کے بغیر تلنگانہ میں قدم رکھنے کی سی بی آئی کو اجازت نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے ریاست میں اس کی کوئی سرگرمیاں نہیں ہیں۔ قومی تحقیقاتی ایجنسیاں ملک کے دوسری ریاستوں میں آسانی سے دھاوے کرپائی ہیں۔ مگر تلنگانہ میں ان کے لئے صورتحال جداگانہ پائی جاتی ہے۔ دہلی شراب اسکام میں ای ڈی نے تلنگانہ میں اپنی سرگرمیاں شروع کیں۔ بی جے پی نے ٹی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔ ٹی آر ایس کے چار ارکان اسمبلی کی خریدی کے معاملے میں تلنگانہ حکومت نے ایس اے ٹی تشکیل دی ہے۔ جس نے اپنی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے بی جے پی کے قومی قائد بی ایل سنتوش کو نوٹس روانہ کی ہے جو قومی سطح پر موضوع بحث بن گئی ہے۔ تحقیقات کو روکنے کے لئے بی جے پی کے قائدین عدلیہ سے رجوع ہوئے مگر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ٹی آر ایس اور بی جے پی نے ایک دوسرے کے خلاف سیاسی جنگ کا آغاز کردیا ہے۔ سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ تلنگانہ اور مرکزی حکومت ایک دوسرے کو پریشان کرنے کے لئے سرکاری تحقیقاتی ایجنسیوں کا بیجا استعمال کررہی ہیں۔ منوگوڑ کے ضمنی انتخاب کے بعد بحیثیت بی جے پی امیدوار مقابلہ کرنے والے کومٹ ریڈی راجگوپال ریڈی کے ارکان خاندان کی سوشی انفرا کے خلاف ریاستی جی ایس ٹی کے عہدیداروں نے دھاوا کیا۔ دوسری جانب ٹی آر ایس قائدین کے خلاف مرکزی جی ایس ٹی عہدیداروں نے دھاوا کیا ہے۔ ن