ترمیم شدہ قانون شہریت کیخلاف مغربی بنگال میں پرتشدد احتجاج

,

   

متعدد بسیں نذرآتش ، ایک ریلوے اسٹیشن کو آگ لگا دی گئی، قومی شاہراہوں کو ٹائر جلا کر بند کردیا گیا، ممبئی اور دہلی شاہراہوں پر ٹریفک مسدود

کولکتہ۔14 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ترمیم شدہ قانون شہریت کے خلاف مغربی بنگال کے متعدد علاقے لگاتار دوسرے دن بھی پرتشدد احتجاج سے دہل گئے۔ عہدیداروں نے کہا کہ قانون شہریت کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے کئی بسوں کو نذرآتش کردیا اور ریلوے اسٹیشن کامپلیکس کے ایک حصہ کو آگ لگادی۔ پولیس نے کہا کہ دیہی ہاؤڑہ کے علاوہ اضلاع مرشدآباد ، شمالی 24 پرگنہ سے برہم احتجاجیوں کے کئی پرتشدد حملوں کے واقعات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ برہم احتجاجیوں نے خانگی اور عوامی شعبہ کی کم سے کم 15 بسوں کو آگ لگادی۔ ہاؤڑہ میں کونا ایکسپریس پر ٹریفک کو روک دیا۔ یہ ایک اہم شاہراہ ہے جو قومی شاہراہ نمبر 6 (ممبئی روڈ) اور قومی شاہراہ نمبر 2 (دہلی روڈ) کو کلکتہ سے مربوط کرتی ہے۔ ایکسپریس وے پر ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر ٹھپ ہوگئی۔ شمالی بنگال کو جنوب سے مربوط کرنے والی ایک اہم روڈ قومی شاہراہ 34 کو مرشدآباد میں بلاک کردیا گیا اور کئی بسوں کو نذرآتش کردیا گیا۔ اس ضلع میں دیگر کئی سڑکوں کی بھی ناکہ بندی کی گئی۔ پولیس نے کہا کہ ضلع ہاؤڑہ کے دمجور علاقہ میں قومی شاہراہ 6 کو احتجاجیوں نے ٹائر جلا کر بند کردیا اور اس راستے پر کئی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ صورتحال پر قابو پانے کیلئے پولیس کی بھاری جمعیت تعینات کردی گئی۔ رورل ہاؤڑہ کے باگنان علاقہ میں گزشتہ رات سے کم سے کم 20 دکانیں جلا دی گئیں۔ ضلع ہاؤڑہ میں سنکریل ریلوے اسٹیشن کامپلیکس کے ایک حصہ کو آج دوپہر سینکڑوں برہم احتجاجیوں نے آگ لگادی۔ تاہم وہاں موجود ریلوے پولیس نے پرتشدد احتجاجیوں کو باہر نکال دیا۔ مشرقی ریلوے کے سیالدہ ۔ حسن آباد سیکشن پر ٹرینوں کی آمدورفت روک دی گئی۔ احتجاجیوں نے شنڈالیہ اور کاکرا مرزا پور اسٹیشنوں کے قریب پٹریوں پر بیٹھ کر دھرنا دیا۔ ایسٹرن ریلوے کے زونل ترجمان سنجے گھوش نے کہا کہ ہاؤڑہ۔ کھڑک پور سیکشن پر 11 بجے دن سے ٹرین کی خدمات ٹھپ ہیں۔ چیف منسٹر ممتا بنرجی نے صورتحال کا جائزہ لیا اور کہا کہ ہر کسی کو جمہوری احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عوام کو چاہئے کہ وہ قانون کو ہاتھ میں لئے بغیر احتجاج کریں۔ اس دوران شمال مشرقی ریاستوں آسام، ناگالینڈاور دیگر مقامات پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ گوہاٹی میں آج صبح 9 بجے تا 4 بجے شام کرفیو میں نرمی پیدا کی گئی۔ اس دوران تیز پور، اُزان بازار، چندماری، شلپھوکھوری اور زو روڈ کے علاقوں میں دکانات پر گاہکوں کی طویل قطاریں دیکھی گئی جو ضروری اشیاء کی خریدی کیلئے وہاں پہنچے تھے۔ پٹرول پمپ بھی آج صبح دوبارہ کھول دیئے گئے جہاں ایندھن کی خریدی کیلئے صارفین کا ہجوم رہا۔ ناگالینڈ میں گزشتہ تین دن سے تشدد کے بعد آج صورتحال کسی قدر پرسکون رہی ۔ دارالحکومت کوہیما کی سڑکیں آج بھی سنسان رہیں۔ آسام اور ناگالینڈ کے بعض علاقوں میں انٹرنیٹ پر پابندیاں بدستور برقرار ہیں۔