تلنگانہ میں رات9بجے تا صبح 5بجے نائٹ کرفیونافذ

,

   

دوکانات اور تجارتی اداروں کو رات8بجے بند کرنے کی ہدایت‘ضروری خدمات کو استثنیٰ

حیدرآباد: تلنگانہ میں حکومت نے رات کا کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں جی او جاری کرتے ہوئے 20 اپریل کی رات سے30اپریل تک کے لئے رات 9بجے سے صبح 5بجے تک کرفیو کے نفاذ کویقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے گذشتہ یوم حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ اندرون 48 گھنٹہ ریاست میں رات کے کرفیو اور ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن کے سلسلہ میں فیصلہ کرے۔ چیف سیکریٹری حکومت تلنگانہ مسٹر سومیش کمار نے آج جی او ایم ایس نمبر 87 جاری کرتے ہوئے 20 اپریل کی رات سے کرفیو کے نفاذ کے احکام جاری کردیئے ۔ریاست میں رات کے کرفیو کے سلسلہ میں جاری کردہ احکامات میں حکومت کی جانب سیکئے گئے فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت نے ریاست میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعدا دمیں اضافہ کو روکنے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔رات کے کرفیو کے دوران صرف ہنگامی خدمات دواخانوں‘ ڈائیکناسٹک سنٹر‘فارمیسی ‘ میڈیکل شاپس کو کھلا رکھنے کی اجازت حاصل ہوگی جبکہ ریستوراں‘ تجارتی اداروں‘دفاتر وغیرہ کو رات 8 بجے بند کردیا جانا چاہئے اور 9 بجے سے کرفیو پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ کرفیو کے اوقات کار میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں ‘ پرنٹ و الکٹرانک میڈیا‘ٹیلی کمیونیکیشن‘ انٹرنیٹ خدمات ‘ کیبل سروس کی خدمات انجام دینے والوں کو رعایت حاصل رہے گی ۔ اس کے علاوہ ای ۔کامرس خدمات اور ڈیلیوری کی اجازت حاصل رہے گی۔ کرفیو کے اوقات میں پٹرول پمپس‘ ایل پی جی پمپس‘سی این جی پمپ کے علاوہ گیاس آؤٹ لیٹس کو کھلا رکھنے کی اجازت حاصل رہے گی۔محکمہ برقی اور برقی سربراہی محکمہ سے تعلق رکھنے والے عملہ کو بھی کرفیوکے اوقات کار میں خدمات کی انجام دہی کی غرض سے نکلنے کی اجازت حاصل ہوگی۔محکمہ آبرسانی اور صفائی عملہ پر بھی کرفیو کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا۔کول اسٹوریج کے علاوہ وئیر ہاؤزنگ خدمات اور خانگی سیکیوریٹی عملہ کے ساتھ ایسی صنعتیں جنہیں مسلسل کھلا رکھنا ناگزیرہے انہیں بھی کرفیو کے اوقات کار کے دوران خدمات جاری رکھنے کی اجازت رہے گی۔ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے جی او میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے کہ اس کے علاوہ تمام شہریوں کو گھروں میں رہنا ہوگا اور جو کرفیو کے اصولوں کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ریاستی حکومت نے بین ریاستی اشیاء کی آمد و رفت کے علاوہ سفری سہولتوں پر کسی قسم کی تحدیدات عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اندرون و بیرون ریاست حمل و نقل کے لئے کوئی خصوصی پاس کی ضرورت نہیں ہوگی۔ کرفیو کے دوران مرکزی اور ریاستی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار جو کہ شہری امور یا پنچایتی امور کے نگران ہیں انہیں کارکرد شناختی کارڈ دکھانے کی صورت میں حمل و نقل کی ضرورت کے تحت اجازت حاصل رہے گی۔ تمام خانگی ڈاکٹرس‘ طبی عملہ ‘ نیم طبی عملہ اور ہنگامی خدمات انجام دینے والوں کو کارکرد شناختی کارڈ دکھانے پر گھر سے نکلنے اور دواخانہ پہنچنے کی اجازت حاصل رہے گی۔حاملہ خواتین اور ان لوگوں کو جو دواخانہ جا رہے ہیں ان کے لئے بھی کوئی روک ٹوک نہیں ہوگی۔جو لوگ ائیر پورٹ ‘ ریلوے اسٹیشن ‘ بس اسٹیشن سے اپنے گھروں کے لئے جا رہے ہیں یا کسی اور مقام کو روانہ ہونے کے لئے گھروں سے نکلے ہیں انہیں کارکرد ٹکٹ پیش کرنے پر سفر کی اجازت دی جائے گی۔کرفیو کے دوران عوامی ذرائع و حمل ونقل کو محدود اجازت حاصل رہے گی۔ ریاست میں کرفیو کے نفاذ کے فیصلہ کے سلسلہ میں جی او کی اجرائی کے ساتھ یہ واضح کردیا گیا ہے کہ رات کے کرفیو کے فیصلہ کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ڈساسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 کی دفعات 51 تا60 کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔اس کے علاوہ آئی پی سی دفعہ 188کے تحت کاروائی کی جائے گی۔بتایاجاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کے فوری بعد تمام ضلع کلکٹرس کو اس سے واقف کروانے کے علاوہ تمام اضلاع میں موجود محکمہ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کو کرفیو کے اوقات کے دوران اس پرسختی سے عمل آوری کو یقینی بنانے کے اقدامات کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایت کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے اندرون 24 گھنٹہ رات کے کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ رات کے کرفیو کے ذریعہ حالات قابو میں آتے ہیں تو ایسی صورت میں ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن کی صورتحال پیدا نہیں ہوگی لیکن صورتحال پر قابو پانے میں ناکامی کی صورت میں حکومت کی جانب سے تعطیل کے ایام میں مکمل لاک ڈاؤن کے متعلق بھی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ ریاست میں رات کے کرفیو کے نفاذ کے فیصلہ کے ساتھ شہر کی کئی اہم سڑکوں پر شہری پولیس انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کے علاوہ عوامی شعور بیداری کا آغاز کرنے کے اقدامات کئے جانے لگے ہیں۔