تلنگانہ میں مسلمانوں کے ساتھ حکومت کی وعدہ خلافی

   

آندھراپردیش حکومت میں مسلمانوں کی بہتر نمائندگی ، بجٹ میں اضافہ اور اقدامات میں آگے

حیدرآباد۔17۔مارچ(سیاست نیوز) تشکیل تلنگانہ کے بعد ریاست میں مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی اور ان کی ترقی کے لئے متعدد اقدامات کی توقع کی جا رہی تھی اور مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے بیانات اور ان کے وعدوں کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی ترقی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے ریاستی حکومت انہیں بہترین مواقع فراہم کرے گی لیکن دونوں تلگو ریاستوں میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی حالت اور محکمہ اقلیتی بہبود کے اقدامات و بجٹ کا مشاہدہ کیا جائے تو پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں برسراقتدار وائی آر کانگریس حکومت نے بجٹ 2023-24 میں محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے 4203کروڑ روپئے مختص کرتے ہوئے ان کی ریاست میں موجود 11.90 اقلیتی آبادی کی ترقی کے لئے اقدامات کئے ہیں جن میں 9.56مسلم آبادی ہے جبکہ 1.34 فیصد عیسائی شامل ہیں۔ریاست تلنگانہ میں جہاں مسلمانوں کی آبادی کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ 12.69 فیصد ہے اور عیسائی آبادی مجموعی اعتبار سے تلنگانہ میں 1.27 فیصد ہے لیکن اس کے باوجود ریاست تلنگانہ میں حکومت نے محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے محض 2200 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں ۔ مالی سال 2022-23کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے مختص کئے گئے 2200 کروڑ میں کتنی رقم خرچ ہوگی اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے کیونکہ سال گذشتہ کے بجٹ کے اخراجات کا جائزہ لینے پر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ریاستی حکومت نے مجموعی اعتبار سے تشکیل تلنگانہ کے بعد سے اب تک مختص کئے گئے بجٹ میں محض 65 فیصد بجٹ کی خرچ کیا ہے۔پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں نہ تلنگانہ سے زیادہ اقلیتی بجٹ مختص کیا گیا ہے بلکہ مرکزی حکومت نے مالی سال 2023-24کے لئے محکمہ اقلیتی امور کو محض 3097 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں اور حکومت آندھراپردیش نے صرف ریاست آندھراپردیش کی اقلیتوں کے لئے 4203 کروڑ کی تخصیص کے ذریعہ اپنی اقلیت دوستی کا ثبوت فراہم کیا ہے۔حکومت آندھراپردیش کی جانب سے اقلیتوں کے لئے چلائی جانے والی اسکیمات کے تحت کئے جانے والے اخراجات مجموعی اعتبار سے 98 فیصد تک کئے جاتے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ سال اس رقم میں مزید اضافہ کی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ ریاست تلنگانہ میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں پر عمل آوری کے سلسلہ میں موصول ہونے والی شکایات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہاہے لیکن اس کے باوجود حکومت تلنگانہ ان کے حل کے سلسلہ میں کوئی اقدامات سے قاصر ہے جبکہ ریاست میں مجلس اتحاد المسلمین کے 7ارکان اسمبلی اور 2 ارکان قانون ساز کونسل موجود ہیں اور دونوں ہی ایوانوں میں مسلمانوں کے بجٹ میں اضافہ اور ان کے مکمل استعمال کے علاوہ اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے سلسلہ میں متعدد مرتبہ ایوان میں توجہ دلوائی گئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی مالی سال 2023-24کے دوران حکومت تلنگانہ نے اقلیتوں کے لئے محض 2200کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جن میں تنخواہیں بھی شامل ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا کہناہے کہ تقسیم ریاست کے بعد بھی ریاست آندھراپردیش میں اقلیتوں کے بجٹ میں تخفیف نہیں کی گئی بلکہ مسلسل اضافہ ہی کیا جاتا رہا ہے جس کے نتیجہ میں آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ 4203کروڑ تک پہنچ چکا ہے ۔ ریاست تلنگانہ میں اقتدار حاصل کرنے سے قبل کے چندر شیکھر راؤ نے اقلیتوں کو ایس سی ‘ ایس ٹی طرز پر سب پلان کی فراہمی اور مسلمانوں کو ان کی آبادی کے تناسب کے اعتبار سے بجٹ کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا لیکن اگر 9 سالوں کا مشاہدہ کیا جائے تو حکومت تلنگانہ نے حکومت آندھراپردیش کی جانب سے جاری کئے گئے بجٹ کی نصف حصہ بھی جاری نہیں کیا اور نہ ہی اتنی بھاری رقم اقلیتوں کیلئے مختص کی گئی ہے۔م