تلنگانہ میں مسلم عہدیدار ناانصافی کا شکار، اہم عہدوں پر 4 فیصد نمائندگی بھی نہیں

,

   

33 کلکٹرس میں 2 مسلمان، ایک بھی ایڈیشنل کلکٹر نہیں ، اہم عہدوں سے ہٹاکر غیر اہم پوسٹنگ سے عہدیداروں میں مایوسی
(تلنگانہ سکریٹریٹ مسلم عہدیداروں سے تقریباً خالی)

حیدرآباد ۔یکم ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں صرف مسلم اقلیت ہی انصاف سے محروم نہیں ہیں بلکہ مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ عہدیدار بھی ناانصافی کا شکار ہیں اور انہیں اہم عہدوں سے محروم رکھا گیا ۔ نئی ریاست کی تشکیل کے بعد عہدیداروں کو امید تھی کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگا اور قابلیت اور سینیاریٹی کی بنیاد پر پوسٹنگ دی جائیگی لیکن گذشتہ 8 برسوں میں مسلم عہدیداروں کو محرومی کا احساس ستانے لگا ہے ۔ جب کبھی اہم عہدوں پر تقررات کی بات آتی ہے تو مسلم عہدیداروں کی کمی کا بہانہ کیا جاتا ہے۔ تلنگانہ میں اعلیٰ عہدیداروں میں مسلمانوں کی تعداد کافی کم ہے لیکن جو عہدیدار ہیں ، انہیں انصاف نہیں دیا گیا۔ مسلمان 4 فیصد تحفظات کی برقراری کی جدوجہد میں ہیں لیکن مسلم عہدیداروں کو 4 فیصد بھی اہم عہدے حکومت میں حاصل نہیں ہوئے ۔ تلنگانہ سکریٹریٹ مسلم عہدیداروں سے تیزی سے خالی ہورہا ہے اور گزیٹیڈ رتبہ کے مسلم عہدیداروں کی کمی آنے والے چند برسوں میں صورتحال کو مزید سنگین بنادے گی۔ تلنگانہ میں یوں تو 14 مسلم عہدیدار ایسے ہیں جنہیں اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا جاسکتا ہے لیکن ان میں سے بیشتر غیر اہم عہدوں پر فائز کئے گئے۔ سکریٹری رتبہ کے عہدوں پر صرف دو عہدیدار ہیں جن میں احمد ندیم اور سید علی مرتضیٰ رضوی شامل ہیں جو علی الترتیب اقلیتی بہبود اور ہیلت میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ 33 اضلاع کے کلکٹرس میں صرف دو اضلاع پر مسلم عہدیداروں کو بحیثیت کلکٹر تقرر کیا گیا ہے۔ اس طرح کلکٹرس کے عہدوں پر مسلمانوں کو 4 فیصد بھی نمائندگی نہیں ہے ۔ مشرف فاروقی (نرمل) اور شیخ یاسمین باشاہ (ونپرتی) کلکٹر کے عہدوں پر فائز ہیں۔ سیول سرویس کے ذریعہ آآئی اے ایس منتخب 3 مسلم عہدیداروں کو مختلف اضلاع میں ایڈیشنل کلکٹر (لوکل باڈیز) ، اسسٹنٹ کلکٹرس کے عہدوں پر فائز کیا گیا جن میں رضوان باشاہ شیخ ، مزمل خاں اور فیضان احمد شامل ہیں۔ آئی اے ایس کے عہدہ پر ترقی پانے والی خاتون عائشہ مسرت خانم کو کلکٹر وقار آباد کے اہم عہدہ سے ہٹاکر پنچایت راج ڈپارٹمنٹ میں ڈپٹی سکریٹری کے غیر اہم عہدہ پر فائز کیا گیا ۔ تلنگانہ میں ایڈیشنل کلکٹر عہدہ پر ایک بھی مسلم عہدیدار نہیں ہے۔ حال میں ایڈیشنل کلکٹر جنگاؤں عبدالحمید کا تبادلہ کردیا گیا لیکن انہیں پوسٹنگ نہیں دی گئی۔ اسی طرح ایڈیشنل کلکٹر رینک میں موجود محمد اسد اللہ کو پوسٹنگ کی بجائے وزیر داخلہ کا پی ایس برقرار رکھا گیا ۔ جوائنٹ سکریٹری رتبہ کے عہدیدار منان فاروقی محکمہ قانون میں خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن انہیں بھی اہم پوسٹنگ نہیں دی گئی۔ سکریٹریٹ میں ایڈیشنل سکریٹری و ڈپٹی سکریٹری رینک میں مسلم عہدیدار نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ سرفراز احمد آئی اے ایس کو کمشنر ایکسائز جبکہ ایک اور آئی اے ایس عہدیدار عبدالعظیم کو محکمہ اقلیتی بہبود ڈپٹی سکریٹری کے عہدہ پر فائز کیا گیا ۔ اہم عہدوں پر تقررات کے معاملہ میں سیاسی سفارشات اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور مسلم عہدیداروں کیلئے سفارش کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ حکومت تمام طبقات کے ساتھ انصاف کا دعویٰ تو کرتی ہے لیکن اہلیت کے باوجود مسلم عہدیداروں کو اہم تقررات سے محروم رکھا جاتا ہے ۔ راست آئی اے ایس منتخب ہونے والے مسلم عہدیداروں کو ایڈیشنل کلکٹرس (لوکل باڈیز) جیسے غیر اہم عہدوں پر فائز کیا گیا۔ محکمہ ماہ سے تعلق رکھنے والے ایڈیشنل کلکٹر رینک کے دونوں عہدیدار طویل عرصہ سے غیر اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت میں اہم عہدہ حاصل کرنے جو خصوصیات ہونی چاہئے ، ان سے وہ محروم ہیں جبکہ دیگر طبقات کے عہدیداروں کیلئے وزراء اور چیف منسٹر کی سطح تک مضبوط سفارش کرنے والے موجود ہیں۔ بیشتر مسلم عہدیدار غیر اہم عہدوں سے ہی وظیفہ پر سبکدوش ہورہے ہیں۔ آئی پی ایس عہدیداروں میں بھی انسپکٹر جنرل رینک کے شاہنواز قاسم کو کمشنر پولیس یا پھر اسی رتبہ کے کسی عہدہ پر فائز کرنے کی بجائے اقلیتی بہبود میں ڈائرکٹر کے کم درجہ میں رکھا گیا ہے۔ مسلم عہدیداروں کو پوسٹنگ کے معاملہ میں آخر انصاف کب ملے گا۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے ریمارک کیا کہ اخبارات میں عوام سے ناانصافی کا تو ذکر کیا جاتا ہے لیکن عہدیداروں کے ساتھ ناانصافی پر کوئی آواز نہیں اٹھائی جاتی۔ر