تلنگانہ کی سیاست میں آندھرائی قائد رامچندر راؤ اچانک سرگرم

   

دیرینہ رفیق کے سی آر کی مدد کی کوشش، ٹی آر ایس سے مفاہمت کیلئے کانگریس قائدین کو ہموار کرنے کی مہم
حیدرآباد 22 ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں، سیاسی سطح پر سرگرمیاں شدت اختیار کرچکی ہیں۔ بی جے پی کی بڑھتی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر چندرشیکھر راؤ نے کانگریس کے ساتھ انتخابی مفاہمت کا جو منصوبہ تیار کیا ہے اُس پر عمل کیلئے کانگریس کے ایک قائد کی مدد لی گئی ہے۔ اِس طرح تلنگانہ کی سیاست میں پھر ایک مرتبہ آندھرائی غلبہ دکھائی دینے لگا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ تلنگانہ کانگریس قائدین ٹی آر ایس کے ساتھ کسی بھی انتخابی مفاہمت کے حق میں نہیں ہیں اور آندھرائی قائد کی مہم کے بارے میں ہائی کمان سے شکایت کی گئی۔ متحدہ آندھراپردیش میں چیف منسٹر آنجہانی راج شیکھر ریڈی کے بااعتماد ساتھی اور حکومت کے فیصلوں میں اہم رول ادا کرنے والے ڈاکٹر کے وی پی رامچندر راؤ اچانک تلنگانہ میں سرگرم ہوگئے۔ رامچندر راؤ اور کے سی آر دونوں ایک ہی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اِن کے درمیان متحدہ آندھراپردیش سے ہی قریبی روابط رہے ہیں۔ علیحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد بھی کے وی پی رامچندر راؤ نے آندھرا منتقل ہونے کے بجائے تلنگانہ میں قیام کو ترجیح دی اور اُن کی تجارتی سرگرمیاں حیدرآباد سے وابستہ بتائی جاتی ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق کے سی آر نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت کے حصول کے امکانات کو موہوم دیکھتے ہوئے کانگریس سے مفاہمت کا منصوبہ بنایا تاکہ مخلوط حکومت قائم ہو۔ ذرائع کے مطابق رامچندر راؤ نے اِس مسئلہ پر اے آئی سی سی کے قائد اور سابق چیف منسٹر ڈگ وجئے سنگھ سے بات چیت کی اور اُنھوں نے بی جے پی کو روکنے کے لئے دونوں سیکولر جماعتوں میں اتحاد کی تائید کی۔ تلنگانہ کے کانگریس قائدین کو ٹی آر ایس سے انتخابی مفاہمت کے حق میں ہموار کرنے کیلئے کے وی پی رامچندر راؤ نے ڈنر ڈپلومیسی کو اختیار کیا۔ ریونت ریڈی کے مخالف قائدین کو یکجا کرتے ہوئے وہ ہائی کمان پر اثرانداز ہونا چاہتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک قائد کی قیامگاہ پر ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں ریونت ریڈی کے علاوہ دیگر سینئر قائدین مدعو تھے۔ ڈنر کے پس پردہ ایجنڈہ کے بارے میں اطلاع ملنے پر ریونت ریڈی رسمی طور پر شرکت کرتے ہوئے واپس ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ اتم کمار ریڈی، جانا ریڈی، پونالہ لکشمیا، گیتا ریڈی اور دیگر سینئر قائدین نے بھی ٹی آر ایس سے مفاہمت کی کوششوں کو قبل ازوقت قرار دیا۔ قائدین کا کہنا ہے کہ راہول گاندھی نے پارٹی قائدین کے اجلاس میں واضح طور پر اعلان کیا تھا کہ ٹی آر ایس اور مجلس سے کوئی مفاہمت نہیں ہوگی اور جو کوئی اِس بارے میں بات کرے گا، اُسے پارٹی سے خارج کردیا جائے گا۔ راہول گاندھی کے سخت موقف کے باوجود کے سی آر اِس بات کے لئے کوشاں ہیں کہ قومی سطح پر اپوزیشن اتحاد کی سرگرمیوں کی آڑ میں تلنگانہ میں کانگریس کو مفاہمت کے لئے راضی کیا جائے۔ کے وی پی رامچندر راؤ کو متحدہ آندھراپردیش میں بہتر منصوبہ ساز کے طور پر شہرت حاصل ہوئی تھی لیکن اپنے دیرینہ دوست کے سی آر کی مدد کیلئے اُن کی تازہ ترین مہم کی کامیابی کے امکانات موہوم ہیں۔ اِسی دوران پردیش کانگریس کمیٹی نے کے وی پی رامچندر راؤ کے موقف کی تائید کرنے والے قائدین کے بارے میں ہائی کمان سے شکایت کی ہے اور توقع ہے کہ جلد ہی دو قائدین کے خلاف ہائی کمان کارروائی کرے گا۔ ر