تنخواہوں کا مسئلہ ‘گاندھی ہاسپٹل میں نرسیس کی ہڑتال جاری

,

   

مطالبہ کی یکسوئی تک خدمات کا جزوی بائیکاٹ جاری رکھنے احتجاجی نرسیس کا فیصلہ
حیدرآباد۔ریاست میں کورونا وائرس کیلئے مختص واحد دواخانہ گاندھی ہاسپٹل میں نرسوں کی ہڑتال جاری ہے اوروہ اپنے مطالبہ کی تکمیل تک ہڑتال سے دستبرداری اختیار کرنے کے حق میں نہیں ہیں ۔ احتجاجی نرسوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو برسوں سے تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا اور وہ کافی عرصہ سے 17 ہزار 500 روپئے ماہانہ یافت پر خدمات انجام دے رہی ہیں جبکہ گذشتہ ہفتہ حکومت نے نرسوں کے تقرر کے احکامات جاری کئے ان کی تنخواہیں 28ہزار ماہانہ مقرر کی گئی ہیں جو تجربہ کار نرسوں کو ادا نہیں کی جا رہی ہیں ۔ تنخواہوں کے مسئلہ پر متعدد مرتبہ توجہ دہانی اور انتظامیہ و حکومت سے نمائندگیاں کی جاچکی ہیں ۔ حکومت کی جانب سے گذشتہ ہفتہ 180 نئی نرسوں کا تقرر عمل میں لایا گیا ہے جنہیں 29ہزار روپئے ماہانہ یافت ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اسی لئے عرصۂ دراز سے خدمات انجام دینے والی 200 نرسوں سے کل احتجاج کا آغاز کیا تھا جو آج بھی جاری رہا۔ نرسوں کا کہناہے کہ حکومت اور دواخانہ انتظامیہ سے ان کی تنخواہوں کو نئے تقررات کے مماثل نہیں کیا جاتا اس وقت تک وہ خدمات کا جزوی بائیکاٹ جاری رکھیں گی۔ نرسوں کی جانب سے دواخانہ کی موجودہ صورتحال کے سبب مکمل بائیکاٹ سے اعتراض کیا جا رہاہے کیونکہ مریضوں کو ہنگامی خدمات کی ضرورت کے پیش نظر وہ ایسا کرنا غیر انسانی تصور کرتی ہیں لیکن ان کے مطالبات جائز ہیں اسی لئے احتجاج کو اپنا حق مانتے ہوئے حکومت کی توجہ مبذول کروانے کوشش کر رہی ہیں۔ نرسوں کی اسوسیشن کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیلئے سابق میں متوجہ کیاجاچکا ہے لیکن کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اب جب نئی نرسوں کا تقرر کیا گیا تو انہیں 28 ہزار ماہانہ تنخواہوں کی ادئیگی کا معاہدہ کیا گیا ہے جو سینئر نرسوں سے ناانصافی ہے اسی لئے ان کی تنخواہوں میں فوری اضافہ کیا جانا چاہئے ۔دواخانہ انتظامیہ نے بتایا کہ نرسوں کی ہڑتال سے پیدا صورتحال سے محکمہ صحت کے حکام کو واقف کروادیا گیا ہے اور توقع ہے کہ دو یوم میں محکمہ صحت کی جانب سے حکومت سے مشاورت کے بعد کوئی قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔