’’تو اِدھر اُدھر کی نہ بات کر … ‘‘

,

   

نئی دہلی : زائد از تین سو اپوزیشن قائدین ، بزنسمین ، جرنلسٹوں و دیگر کی حکومت کی جانب سے جاسوسی سے متعلق پیگاسیس تنازعہ کی آج پیر کو سپریم کورٹ میں سماعت مرکزی حکومت کیلئے خفت کا باعث بنی کیونکہ چیف جسٹس ایس وی رمنا کی سہ رُکنی بنچ نے اس معاملے میں مختلف درخواست گذاروں کے حکومت پر عائد کردہ الزامات کے جواب پر مبنی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت پر عمل نہ کرنے کا سخت نوٹ لیا۔ حکومت نے عذر پیش کیا کہ اُس چھپا نہ تو کچھ نہیں ہے لیکن ’’قومی سلامتی ‘‘ کا سوچ کر اُنھوں نے تفصیلی حلف نامے کی پیشکشی سے گریز کیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ اس میں قومی سلامتی کا معاملہ کہاں آتا ہے ؟ جن لوگوں نے عرضیاں داخل کئے ہیں ، اُن کا الزام ہے کہ حکومت نے اُن کے فونس کی ٹیاپنگ کی ہے ۔ جن شخصیتوں کو یہ شکایت ہے ، اُن میں کانگریس لیڈر راہول گاندھی ، بزنسمین انیل امبانی اور متعدد صحافی بھی شامل ہیں۔ اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ تمام الزامات کا جواب دے ۔ اُسے واضح طورپر کہنا چاہئے کہ وہ آیا پیگاسیس اسپائی ویئر کا اُس نے استعمال کیا یا نہیں ۔ اسی طرح کے معاملے میں حکومت جرمنی نے واضح کہا ہے کہ اُس نے حسب ضرورت پیگاسیس کو استعمال کیا ہے۔ جب سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت کا موقف پیش کیا کہ ہمیں (حکومت کو ) کچھ نہیں چھپانا ہے ، مگر قومی سلامتی کو ملحوظ رکھتے ہوئے حلف نامہ داخل نہیں کیا گیا ہے ۔ اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ مرکزی حکومت اِدھر اُدھر کی باتوں کے ذریعہ توجہ اصل معاملے سے ہٹارہی ہے ۔ اُنھوں نے کہا کہ بنچ فیصلے کو تین روز کے لئے محفوظ کرتی ہے اور مرکز کو مہلت ہے کہ وہ اس مدت میں بھی حلف نامہ داخل کرسکتی ہے ۔ چیف جسٹس نے انگریزی محاورے کا استعمال کرتے ہوئے حکومت کے طرز عمل پر جس طرح خفگی ظاہر کی ، وہی مفہوم شہاب جعفری کے شعر میں پنہاں ہے ؎
تو اِدھر اُدھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لُٹا
مجھے رہزنوں سے گلہ نہیں تری رہبری کا سوال ہے
پیگاسیس مبینہ جاسوسی کیس کی خصوصی تحقیقات کی درخواستوں پر سپریم کورٹ نے عبوری حکم محفوظ کر لیا۔چیف جسٹس رمنا ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے متعدد درخواستوں کی مختصر سماعت کے بعد عبوری حکم محفوظ رکھ لیا۔ سپریم کورٹ کا یہ موقف اس وقت سامنے آیا جب مرکزی حکومت نے قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملے میں اضافی حلف نامہ داخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو بتایا کہ حکومت اس معاملے میں اضافی حلف نامہ داخل نہیں کرے گی کیونکہ اس میں قومی سلامتی کا مسئلہ شامل ہے۔ اس کے بعد جسٹس رمنا نے کہا کہ اگر حکومت اضافی حلف نامہ داخل نہیں کرتی ہے تو عدالت کو اس معاملے میں اپنا حکم جاری کرنا ہوگا۔ عدالت نے تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ بحث کے بعد عبوری حکم محفوظ کر لیا۔قابل ذکر ہے کہ مبینہ پیگاسیس جاسوسی کیس کی عدالت کی نگرانی میں خصوصی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے سینئر صحافیوں این رام اور ششی کمار کے علاوہ ایڈوکیٹ ایم ایل شرما اور ایڈیٹرز گلڈ کے سربراہ سمیت ایک درجن سے زائد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔