جرمنی میں مسلم خواتین نے حجاب کا مقدمہ جیت لیا

,

   

خاتون ٹیچرس کو ہیڈ اسکارف اور مذہبی علامات پہننے کی اجازت

برلن :جرمنی کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ برلن میں مسلمان معلمات کو حجاب پہننے کی اجازت دی جائے گی کیونکہ انہوں نے وفاقی آئینی عدالت میں دائر مقدمے میں ریاست کو شکست دیتے ہوئے حجاب پہننے کا مقدمہ جیت لیا ہے۔برلن کی وزارت تعلیم نے اسکول کے پرنسپلس کو بھیجے گئے ایک سرکاری خط میں کہا ہے کہ خواتین اساتذہ کے لیے ہیڈ اسکارف اور مذہبی علامات پہننے کی عام طور پر اجازت ہوگی۔ صرف انفرادی صورتوں میں اس پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے بہ شرطیکہ کسی معلمہ کا حجاب اسکول کے امن کے لیے خطرہ ہوں۔برلن کے غیر جانبداری کے قانون کے تحت جو سرکاری ملازمین کو مذہبی لباس اور علامتیں پہننے سے روکتا ہے شہر میں خواتین اساتذہ پر 2005 سے ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد ہے۔تاہم حالیہ برسوں میں جاری کیے گئے متعدد عدالتی فیصلوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہیڈ اسکارف پر جامع پابندی امتیازی سلوک اور آئین کی طرف سے دی گئی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔سینیٹ ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن یوتھ اینڈ فیملی نے پرنسپلس کو بتایا کہ انہیں عدالت کے تازہ ترین فیصلوں کی تعمیل کرنی چاہیے۔بتایا جاتا ہے کہ 2020 میں فیڈرل لیبر کورٹ (بی اے جی) نے فیصلہ دیا تھا کہ برلن میں مسلم خاتون اساتذہ پر نقاب پہننے پر پابندی نہیں لگائی جائے گی، تاہم برلن نے اس فیصلے کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ البتہ وفاقی آئینی عدالت نے اس شکایت کو قبول نہیں کیا اور مسلمان خاتون ٹیچرس کو حجاب کی اجازت دے دی ہے۔