جموں کشمیر لیڈران کی رہائی کے لئے ڈی ایم کے مشترکہ اتحاد کی تیاری میں۔

,

   

پارٹی سربراہ ایم کے اسٹالن کی ہدایت پر سینئر ڈی ایم کے لیڈر ٹی آر بالو دہلی پہنچ گئے ہیں او روہ ہم خیال اپوزیشن پارٹیوں کے پاس 22اگست کے جنتر منتر پر احتجاجی دھرنے سے شامل ہونے کی درخواست لے کر پہنچ رہے ہیں

نئی دہلی۔ مذکورہ ڈی ایم کے اپوزیشن پارٹی کے ساتھ احتجاجی پروگرام کی تیاری کررہی ہے جس میں سیاسی قائدین بشمول تین سابق چیف منسٹران کی فوری رہائی کا مطالبہ کیاجائے گا‘

جنھیں جموں کشمیر میں پچھلے پندرہ دن سے محروس رکھا گیاہے۔پارٹی سربراہ ایم کے اسٹالن کی ہدایت پر سینئر ڈی ایم کے لیڈر ٹی آر بالو دہلی پہنچ گئے ہیں او روہ ہم خیال اپوزیشن پارٹیوں کے پاس 22اگست کے جنتر منتر پر احتجاجی دھرنے سے شامل ہونے کی درخواست لے کر پہنچ رہے ہیں۔

بالو نے کانگریس صدر سونیاگاندھی سے ملاقات کی اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد سے بھی بات کی۔

اس کے علاوہ انہوں نے سی پی ائی(ایم) جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور ان کے ہم منصب سی پی ائی کے ڈی راجہ کو بھی مجوزہ احتجاج کا حصہ بننے کے لئے راضی کرلیا۔

کانگریس کے ذرائع نے کہاکہ وہ بھی احتجاج میں شامل ہوں گے۔ وہیں کانگریس پارٹی مرکز کے ارٹیکل 370کے تحت فراہم کئے جانے والے خصوصی موقف کو برخواست کرنے کے فیصلے پر منقسم ہے مگر پارٹی سیاسی قائدین کی رہائی کے مطالبہ کے مسلئے پر متحد ہے۔

ترنمول کانگریس اور دیگر پارٹیاں بھی حصہ لیں گی۔ بالو نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ”ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔

ہم اسوقت خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتے جب لیڈران کو تحویل میں رکھا گیاہے۔

میرے لیڈر ایم کے اسٹائلن نے استفسار کیاکہ تمام اراکین پارلیمنٹ ڈی ایم کے مظاہرہ کا حصہ بنیں۔ہم حکومت سے کہہ رہے کہ یہ احتجاج کو دیکھیں اور لیڈروں کی فوری رہائی عمل میں لائیں۔اب تک انہیں گرفتار کئے چودہ روز ہوگئے ہیں“۔

اپوزیشن ارٹیکل370پر منقسم ہے مگر ڈی ایم کے کو امید ہے کہ کئی لیڈران محروس قائدین کی رہائی کے مطالبہ پر منعقد ہونے والے احتجاج میں شامل ہوں گے۔

وہیں کانگریس‘ ڈی ایم کے او رلفٹ پارٹیوں نے پارلیمنٹ میں جموں او ر کشمیر کے خصوصی موقف کو برخواست کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی‘ ترنمول کانگریس اور این سی پی جیسی پارٹیوں نے اس کے خلاف ووٹ نہیں دیا۔

اے اے پی جیسے لوگ حکومت کے ساتھ کھڑے نظر ائے۔پیر کے روز اسٹالن نے ٹوئٹ کیاکہ ”مرکزی حکومت کی جانب سے زیرتحویل جموں اور کشمیر کے سیاسی قائدین کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے منعقد کئے جانے والے 22اگست‘11بجے دن جنتر منتر کے مجوزہ احتجاجی دھرنے میں ہم خیال پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ شرکت کریں گے“۔

اپنے ایک جاری کردہ بیان میں انہوں نے مرکز حکومت کو جموں کشمیر میں ”غیرمعلنہ ایمرجنسی“ نافذ کرنے کا مورد الزام ٹہرایا تھا۔

کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے ٹوئڈ کیاکہ”جموں او رکشمیر میں ہر چیز نارمل ہے۔ اسکول کھلے ہیں‘ مگر طلبہ نہیں ہیں۔ جموں کشمیر میں حالات نارمل ہیں۔

انٹرنٹ خدمات پھر ایک مرتبہ بھی بندکردئے گئے ہیں۔جموں کشمیر میں ہر چیز نارمل ہے۔

اگر آپ کو حیرت ہورہی ہے کہ یہ کیاہورہا ہے تو مہربانی کرکے اس بات کو سمجھیں کہ یہ نیانارمل ہے“۔

کلکتہ میں چیف منسٹرممتا بنرجی نے زوردیا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ”مجموعی خلاف“ ورزی ہورہی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا”آج عالمی یوم انسانیت ہے۔

کشمیر میں مجموعی طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

ہمارے انسانی حقو ق اور کشمیر میں امن کے لئے دعاء کریں۔ انسانی حقوق میرے قلب کے قریب کا معاملہ ہے۔

سال1995میں انسانی حقوق کے لئے 21دنوں تک احتجاج کرتے ہوئے میں سڑک پر رہی جو پولیس تحویل میں ہوئی اموات کے خلاف تھا“