جنسی ہراسانی کے الزامات’عورت کی غیر موجودگی میں جانچ نہ کریں‘ سپریم کورٹ کا نام خراب ہوگا‘۔ جسٹس چندرا چوڑ نے پینل سے کہا

,

   

جسٹس نریمان کے ساتھ ایوان میں پینل سے ملاقات کے دوران مشورہ دیا کہ خاتون کے لئے وکیل کو منظوری دی جائے یا عدالت کسی عکاسی کرنے والے کا تقرر عمل میں لائے۔

نئی دہلی۔ انڈین ایکسپریس کا یہ احساس ہے کہ عدالت عظمیٰ میں ناپسندیدگی کے احساس کے محسوس کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے برسرخدمات جج جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ نے ہاوز کے پینل جو چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کے خلاف جنسی استحصال کے لگائے گئے الزامات کی جانچ کررہا ہے سے استفسار کیاہے کہ ”شکایت کردہ“ کے بغیر تحقیقات کو آگے نہ بڑھائیں۔

سال2022سے 2024تک دوسالوں تک چیف جسٹس آف انڈیا کے نام کی فہرست میں سینریٹی کی بنیاد پر جسٹس چندر ا چوڑ کا نام دسویں نمبر پر ہے۔

انڈین ایکسپریس کو جن ذرائع سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے ان کا کہنا ہے کہ جسٹس چندرا چوڑ‘ جسٹس روہتن نریمان ے ساتھ جسٹس بابڈی‘ اندو ملہوترہ او راندرا بنرجی پر مشتمل پینل سے جمعہ کی شام کو ملاقات کی ہے۔

ایسا سمجھا جارہا ہے کہ پینل کے تحت جاری جانچ کے متعلق دوججوں نے اپنی تشویش ظاہر کی۔ سینئریٹی کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے ججوں میں جسٹس نریمان پانچویں نمبر پر ہیں اور کالجیم کے رکن بھی ہیں۔

سپریم کورٹ آف انڈیا کے سکریٹری جنرل کے اتوار کے روز جاری بیان میں انڈین ایکسپریس میں ”جسٹس آر ایف نریمان اور جسٹس چندر اچوڑ کی ایک ساتھ جسٹس بابڈی کے ساتھ جمعہ کے شام ملاقات“ پر شائع خبر کو ”پوری طرح غلط“ قراردیاہے۔

مئی 2کے روز جسٹس چندرا چوڑ نے تحقیقاتی پینل کے تین ججوں کو تحریر روانہ کرتے ہوئے کہاتھا کہ تحقیقات سے خود کو الگ کرنے والی شکایت کردہ کے بغیر تحقیقات کو مکمل کرنے سے سپریم کورٹ کے وقار کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو تجویز دی تھی کہ یا تو شکایت کردہ کو یاتو وکیل پیش کرنے کی منظوری دے یا پھر تحقیقات کے لئے غیر جانبدارتعینات کرے۔

مذکورہ کمیٹی نے شکایت کردہ کے تحقیقات سے دستبرداری کے اعلان کے بعد اس کے بغیر ہی تحقیقات پورا کرنے کا فیصلہ کیاتھا