جو بائیڈن کی آج امریکی صدر کی حیثیت سے حلف برداری

,

   

تقریب کی تیاریاں مکمل، انتہائی سخت سیکوریٹی انتظامات ، بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا بھی اندیشہ

واشنگٹن:امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن چہارشنبہ کو ملک کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جب کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنی چار سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس چھوڑ دیں گے۔نئے صدر کے استقبال کیلئے وائٹ ہاؤس میں بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی سخت کردی گئی ۔ نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کیپٹل کمپلیکس میں حلف لیں گے جس کے اطراف بھی خاردار تاریں لگائی گئی ہیں۔امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث حلف برداری کی تقریب کو محدود رکھا گیا ہے اور بیشتر تقریبات ورچوئل ہوں گی۔ملک کی تمام 50 ریاستوں میں نئے صدر کے استقبال کے لیے میوزیکل بینڈ اور مختلف گروپس اپنے فن کا مظاہرہ بھی کریں گے۔بائیڈن کا افتتاحی خطاب میں ‘مثبت اور اْمید افزا’ ویژن پیش کرنے کا ارادہ ہے۔کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ریزرور فوج (نیشنل گارڈز) کے ہزاروں اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے افسران و اہلکار تعینات ہیں۔سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری کے دوران کسی بھی حملے کے خدشے سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر مکمل کر لی ہیں جب کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے تقریب کی سیکیورٹی پر مامور نیشنل گارڈز کے 25 ہزار اہلکاروں کی اسکریننگ بھی مکمل کرلی ہے۔قائم مقام وزیر دفاع کرسٹوفر ملر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسی کوئی خفیہ اطلاعات نہیں کہ تقریب میں اندر سے کوئی حملہ ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول دارالحکومت کی سیکیورٹی کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے۔ بعض خفیہ رپورٹس میں کہا جا رہا تھا کہ جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب پر حملہ ہو سکتا ہے یا مظاہرین بڑے پیمانے پر احتجاج کی تیاریاں کر رہے ہیں۔سیکیورٹی خدشات کے باوجود جو بائیڈن نے اسی تاریخی مقام پر حلف لینے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں امریکہ کے سابق صدور حلف لیتے رہے ہیں۔جو بائیڈن کی کمیونی کیشن ڈائریکٹر نے میڈیا کو بتایا کہ “ہمارا منصوبہ ہے کہ جو بائیڈن 20 جنوری کو کیپٹل کمپلیکس کے مغربی حصے میں منعقدہ تقریب کے دوران انجیل پر ہاتھ رکھ کر عہدے کا حلف لیں گے۔”انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن کی ٹیم کو امریکہ کی سیکریٹ سروس اور دیگر اداروں پر مکمل اعتماد ہے جو حلف برداری کی تقریب کو محفوظ بنانے کے لیے گزشتہ ایک سال سے کام کر رہے ہیں۔دوسری جانب صدر ٹرمپ نے اب تک انتخابات میں اپنی ناکامی تسلیم نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے نو منتخب صدر جو بائیڈن کو مبارک باد دی ہے۔تاہم ٹرمپ نے تسلیم کیا ہے کہ چہارشنبہ کو امریکہ کی نیا انتظامیہ اپنا کام سنبھالے گا۔صدر ٹرمپ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے جب کہ نائب صدر مائیک پینس اس تقریب میں شریک ہوں گے۔اگر صدر ٹرمپ نومنتخب صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کرتے تو 160 سال کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہو گا۔