جھارکھنڈ ‘ مسلم نوجوان کی ہلاکت کے سلسلہ میں 11 گرفتار

,

   

دو پولیس اہلکار معطل ۔ تحقیقات کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی

سیرائی کلا خرسوان ( جھارکھنڈ ) 24 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) جھارکھنڈ میں ایک مسلم نوجوانوں کو ہجومی تشدد میں ہلاک کردئے جانے کے معاملہ میں پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ کل پیش آیا تھا جب ایک مسلم نوجوانوں کو جئے شری رام بولنے کیلئے مجبور کیا گیا اور اسے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا گیا تھا ۔ نوجوان تبریز انصاری کی موت کی تحقیقات کیلئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے ۔ دو پولیس اہلکاروں کو اس واقعہ کے سلسلہ میں معطل بھی کردیا گیا ہے ۔ یہ لوگ دو مقامی پولیس اسٹیشنوں کے انچارچ تھے ۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ پولیس کارتک ایس نے کہا کہ 17 جون کو ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں متوفی انصاری اور دو دوسرے ایک گھر میں چوری کی نیت سے داخل ہوئے تھے تاہم اس گھر کے مکینوں نے شور مچایا جس کے بعد گاوں والوں نے انصاری کو گرفتار کرکے اس کو زد و کوب کیا تھا جبکہ اس کے ساتھی فرار ہوئگے تھے ۔ انصاری کے پاس سے قیمتی اشیا برآمد ہوئی تھیں۔ جو اس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے دوسرے گاوں سے سرقہ کئے تھے ۔ پولیس صبح میں وہاں پہونچی تھی اور اسے حراست میں لے کر جیل منتقل کیا تھا ۔ تاہم اسی دن اس کی حالت بگڑ گئی تھی ۔ اسے صدر دواخانہ منتقل کیا گیا جہاں اس کے زخموں کا پتہ چلا ۔ اسے بعد میں ٹاٹا مین ہاسپٹل منتقل کیا گیا تھا ۔ قبل ازیں پولیس نے کہا تھا کہ انصاری کو ایک پول سے باندھ کر لاٹھیوں سے رات بھر پیٹا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جو ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے اس کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام پہلووں سے جانچ جاری ہے اور اس کے افراد خاندان نے کچھ خاطیوں کے نام بتائے جس کی بنیاد پر ہم نے پانچ افراد کو گرفتار کرلیا جس میں ایک شخص پاپو منڈل بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں صورتحال معمول پر ہے اب بھی پولیس گاوں کو متعین کیا گیا ہے ۔